نئی دہلی۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) یوپی میں پارٹی کے ارکان کا ایک بڑا نیٹ ورک ہونے کا دعوی کر رہی ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کا دعوی ہے کہ یوپی میں اس کے آٹھ سے دس لاکھ رکن ہیں۔ اگر اے آئی ایم آئی ایم کے اس دعوے کو سچ مان بھی لیں تو یہ اعداد و شمار یوپی اسمبلی میں کس کو نقصان پہنچائیں گے۔
یا پھر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کا ساتھ ملنے پر یہ اعداد و شمار کس کو فائدہ پہنچائیں گے۔ بیشک دعوی جو بھی ہو، لیکن مہاراشٹر کے بلدیاتی انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم کو 36 سیٹیں ملنے کے بعد سے پارٹی یوپی میں بات چیت کا موضوع بن گئی ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے یوپی ہیڈ آفس انچارج شاہنواز دعوی کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ درج اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں پارٹی ارکان کی تعداد تقریبا آٹھ لاکھ ہے۔
یہ وہ رکن ہیں جنہوں نے رکن کیمپ کے دوران الگ الگ شہروں میں پارٹی کی رکنیت حاصل کی ہے۔ اب اس میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو آن لائن رکن بن رہے ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ سب سے زیادہ رکن امروہہ میں تقریبا ایک سے سوا لاکھ ہیں۔ اس کے بعد میرٹھ میں 50 سے 60 ہزار اور کانپور میں تقریبا 40 ہزار فعال رکن ہیں۔
وہیں آگرہ، سلطان پور، علی گڑھ، بریلی، مرادآباد اور فیض آباد میں یہ تعداد 20 سے 30 ہزار ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے اس دعوے کے برعکس نیوز 18 انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق یوپی میں اے آئی ایم آئی ایم کے چار سے ساڑھے چار لاکھ رکن ہیں۔ آگرہ، علی گڑھ میں پانچ سے سات ہزار، کانپور میں تقریبا 10 سے 15 ہزار اور مرادآباد-بریلی میں ارکان کی تعداد تقریبا آٹھ سے دس ہزار تک ہے۔
دی اسٹڈی آف سوسائٹی اینڈ پاليٹكس کے کےکے ورما بتاتے ہیں کہ اے آئی ایم آئی ایم کے ارکان کی تعداد چار لاکھ ہو یا دس لاکھ یہ اپنی جگہ ہے۔ لیکن چونکانے والی بات یہ ہے کہ مہاراشٹر کے نتائج کو دیکھتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم یوپی میں بھی پہلے سے موجود بڑی پارٹیوں کے لئے خطرہ ہے۔
بیشک یوپی میں اے آئی ایم آئی ایم کی جیت کے اعداد و شمار بہت چھوٹے ہوں، لیکن دوسری جماعتوں کی جیت میں اس کے ووٹر روڑا بنیں گے۔ یوپی میں اے آئی ایم آئی ایم کا ووٹر مہاراشٹر والی ٹرک اپنا سکتا ہے۔ ووٹر اب مسلم ٹیم پر نگاہ لگا رہے ہیں۔ اگر یوپی میں بھی ایسا ہوتا ہے تو اس کا سب سے زیادہ خمیازہ ایس پی کو اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
سماج وادی پارٹی کی ترجمان جوہی سنگھ کا کہنا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے سامنے اے آئی ایم آئی ایم کے ارکان کی تعداد کچھ بھی نہیں ہے۔ رہا سوال انتخابات میں اثر پڑنے کا تو اے آئی ایم آئی ایم سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔ ہم اپنی تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔