سویڈن کی اخبار نے اپنی خبر میں بااثر رکن کا نام نہ بتاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے خلاف کم سے 18 خواتین سامنے آئی ہیں، جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے سمیت ’ریپ‘ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
خبر میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ کتنی خواتین کو ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا گیا، تاہم خبر کے مطابق یہ واقعات 1996 سے 2017 کے درمیان ہوئے۔
جس شخص پر خواتین کو ہراساں اور ’ریپ‘ کا نشانہ بنائے جانے کا الزام ہے، اس کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ان کا سویڈن کے ادبی حلقے میں بڑا اثر و رسوخ ہے۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ اس شخص کی جانب سے نوبل کی ادب کمیٹی کے ارکان کی بیویوں اور بیٹیوں کو بھی مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کی کوشش کی گئی۔