روم: یورپی ملک اٹلی میں 6.3 شدت کے زلزلے نے ہر طرف تباہی مچادی اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 250 کے قریب پہنچ گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی رائٹرز کے مطابق وسطی اٹلی میں بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق رات 3 بجکر 36 منٹ پر زلزلہ آیا تھا اور اب تک 247 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر زیرِزمین تھی اور عمارتیں 20 سیکنڈز تک لرزتی رہیں۔ زلزلے کے باعث اٹلی کے صوبہ ریٹی کے شہر امیٹریس، اکیومولی اور پیسکارا میں کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں اور متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔ زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری رہا جن کی شدت 5.1 اور 5.4 ریکارڈ کی گئی۔
اٹلی کے وزیر اعظم میٹیو رینزی نے قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ 368 کے قریب زخمی افراد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ملبے سے نکالنے کے لیے امدادی کام جاری ہے، تاہم سڑکوں پر ملبہ ہونے کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اٹلی میں 2009 میں بھی شدید زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم کہا جارہا ہے کہ حالیہ زلزلے میں اس سے بھی نقصان ہوگا۔
امیٹریس کے میئر سرگئی پیروزی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘ یہ صورتحال انتہائی ڈرامائی ہے اور بہت سے لوگ ہلاک ہوچکے ہیں’۔ انہوں نے بتایا کہ منہدم ہونے والے ایک ہوٹل میں 70 افراد کی موجودگی کی اطلاعات تھیں تاہم اب تک صرف سات افراد کی لاشیں ہی نکالی جاسکی ہیں۔ ریسکیو اہلکاروں نے ملبے سے ایک 10 سالہ بچی کو زندہ نکال لیا جو 17 گھنٹوں سے ملبے تلے دبی ہوئی تھی۔
اٹلی کی سول پروٹیکشن سروس کے سربراہ فیبریزیو کرسیو نے زلزلے کو ‘شدید’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آدھے سے زیادہ علاقہ ‘غائب’ ہوچکا ہے۔ ایک عینی شاہد خاتون نے مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ زلزلے کے جھٹکوں سے ان کی آنکھ کھلی اور انھوں نے دیکھا کہ ان کے بیڈروم کی دیوار میں دراڑیں پڑ رہی ہیں، جس کے بعد انھوں نے اپنے بچوں کے ساتھ باہر سڑک کی طرف دوڑ لگادی۔