نئی دہلی : آئی ایس آئی اور سنگھ پریوار کے درمیان تعلقات کی جانچ کرائی جائے۔ یہ مطالبہ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت نے کیا ہے۔ اسکا کہنا ہے کہ مدھیہ پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کئی اراکین کے پاکستانی خفیہ تنظیم آئی ایس آئی کے ساتھ تعلقات کے انکشاف کے بعد حکومت سے اس پورے معاملے کی انکوائری کرائے اور دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے آرا یس ایس مسلمانوں سے معافی مانگے۔
مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے تنظیم کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے ایک سال مکمل ہونے پر آج یہاں سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں سنگھ پریوار اورآئی ایس آئی کے جاسوسی نیٹ ورک کے انکشاف کے بعد یہ بات ایک بار پھر ثابت ہوگئی ہے کہ آر ایس ایس اسلام کو بدنام کرنے اور مسلمانوں پر دباو ڈالنے کے لئے جھوٹے الزامات عائد کرتی رہی ہے اور پولیس بے گناہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرتی رہی ہے۔اب جب کہ یہ ثابت ہوگیا ہے کہ سنگھ پریوار سے تعلق رکھنے والوں کے آئی ایس آئی کے ساتھ گہرے تعلقات رہے ہیں ، آر ایس ایس کو مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سنگھ پریوار سے وابستہ افراد دہشت گردی اور جاسوسی کی حرکتوں میں ملو ث پائے گئے ہیں۔ اس سے پہلے بھی سنگھ پریوار سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات میں گرفتار کئے جاچکے ہیں۔جس میں راشٹریہ مسلم منچ کے نام سے تنظیم چلانے والا ان کا ایک رہنما بھی شامل ہے۔
تین طلاق کے معاملے پر مسٹر نوید حامد نے کہا کہ مشاورت اس معاملے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف اور اقدامات کی مکمل تائید کرتی ہے۔ انہوں نے تاہم کہا کہ مسلمانوں کے اندر بھی اصلاحات کے سلسلے میں بات چیت ہونی چاہئے اور ماڈل نکاح نامہ کو جلد از جلد نافذ کرنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ مشاورت نے خواتین ونگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو اس موضوع پر کام کرے گی۔
مشاورت کے صدر نے یکساں سول کوڈکے نام پر مسلمانوں کو ذہنی خلجان میں مبتلا کرنے کی نریندر مودی حکومت کی کوششوں کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ساری تگ و دو ملک کو درپیش اصل مسائل اور حکومت کی ناکامیوں کی طرف سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یونیفارم سول کوڈ نافذ ہوتا ہے تو اس سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سکھ، عیسائی، قبائلی اور دیگراقلیتی طبقات بھی متاثر ہوں گے۔انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ حکومت کی اتحادی اکالی دل اتنے اہم مسئلے پر خاموش ہے؟
ایک دیگر سوال کے جواب میں مسٹر نوید حامد نے کہا کہ روہنگیامسلمان دراصل ہندوستانی مسلمان ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جن کے آبا 1947 سے پہلے متحدہ ہندوستان سے برماگئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ حقوق انسانی کی تنظیموں اور مسلم جماعتوں کو اس حقیقت کا اظہار کھل کر کرنا چاہئے۔ مسٹر نوید حامد نے قبل ازیں مسلم مجلس مشاورت کی ایک سالہ کارکردگی کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ اب مختلف حلقے مشاورت کے سیاسی وزن کو تسلیم کرنے لگے ہیں۔
مسٹر نوید حامد نے کہا کہ اترپردیش کے اہم اسمبلی انتخابات میں ووٹر وں نے سیاسی سوجھ بوجھ کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرقہ وارانہ صف بندی قائم کرنے کی آر ایس ایس کی چال کو ناکام بنادیا ہے۔انہوں نے ووٹروں سے اپیل کی کہ اب جن مرحلوں کی پولنگ باقی ہے ان میں ووٹر زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں۔