نئی دہلی: داڑھی رکھنے کی وجہ سے معطل مسلم کانسٹیبل نے انصاف ہونے پر جوائن کرنے کا آفر ٹھکرا دیا۔ ایک مسلم پولیس کانسٹیبل گزشتہ پانچ سال سے معطل ہے۔ اس کو مہاراشٹر اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس کی داڑھی نہیں رکھنے کی پالیسی کے تحت تادیبی کارروائی کی وجہ سے معطل کیا گیا تھا ،کیونکہ اس نے داڑھی کو ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق ظہیر الدین شمش الدين 16 جنوری 2008 کو اسٹیٹ ریزرو پولیس فورس میں کانسٹیبل کے طور پر بھرتی ہوئے۔ فروری 2012 میں جب وہ جالنہ میں تعینات تھے ، تو انہوں نے اپنے کمانڈر سے داڑھی رکھنے کی اجازت مانگی۔ مئی 2012 میں اس کو اجازت مل گئی، لیکن پانچ ماہ بعد ہی اس کی اجازت کو اس بنیاد پر مسترد کر دیا گیا ، کیونکہ مہاراشٹر کے وزارت داخلہ نے داڑھی رکھنے کے سلسلے میں نظر ثانی شدہ گائڈلائن جاری کی ہے، جس کے تحت اس کو داڑھی ختم کرنے کے لئے کہا گیا۔
ظہیر الدین نے اس کے خلاف بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں عرضی داخل کی۔ سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے دلیل دی گئی کہ وہ عارضی طور پر مذہبی سرگرمیوں کے لئے داڑھی رکھ سکتا ہے۔ عدالت نے حکومت کی منطق کو قبول کیا اور دسمبر 2012 میں ظہیر الدین کی درخواست مسترد کر دی۔ اس کے بعد جنوری 2013 میں اس نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔ سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے موقف سے اتفاق ظاہر کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ وہ چاہے تو عارضی طور پر مذہبی کاموں کے لئے داڑھی رکھ سکتا ہے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس کو ظہیر الدین سے پوری ہمدردی ہے اور وہ دوبارہ جوائن کیوں نہیں کر لیتے، لیکن ظہیر الدین نے سپریم کورٹ کے آفر کو ٹھکرا دیا۔