لکھنؤ۔ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو و رام گوپال سماج وادی پارٹی سے باہرکر دیا گیا ہے۔سماج وادی پارٹی کے قومی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو اور پارٹی کے جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو کو سماج وادی پارٹی سے چھ برس کے لئے نکال دیا ہے۔
قومی سربراہ نے دونوں کے خلاف یہ کارروائی پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں کی ہے۔ ملک کی سیاست میں شایدیہ پہلا موقع ہوگا کہ جب کسی موجودہ وزیر اعلیٰ کو اسکے والد ہی نے پارٹی سے باہر کر دیا ہو۔اکھکلیش یادو کی جگہ وزیر اعلیٰ کے سوال پر ملائم سنگھ نے کہا کہ اس کا فیصلہ پارلیمانی بورڈ اور وہ خود کریں گے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے سماج وادی پارٹی کے قومی سربراہ ملائم سنگھ یادو کے ذریعے پارٹی کے اسمبلی امیدواروں کی جاری فہرست سے ناراض ہو کر کل دیر شب اپنے امیدواروں کی فہرست کاری کی تھی جبکہ پارٹی کے سینئر لیڈر پروفیسر رام گوپال یادو نے آک ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے یکم جنوری کو پارٹی کا قومی نمائندہ اجلاس ڈاکٹر رام منوہر لوہیا لا یونیورسٹی میں بلانے کا اعلان کیا تھا۔ملائم سنگھ یادو نے دونوں لیڈروں کے اس عمل کو پارٹی کو توڑنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کرکے کہاتھا کہ انکی اس حرکت کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ لیکن دونوں کے جواب کا انتظار کئے بغیر ہی اکھلیش یادو اور رام گوپال یادوپارٹی سے باہر کر دیا گیا۔
ملائم سنگھ یادو نے ہنگامی پریس کانفرنس میں اپنا فرمان سنانے سے قبل نامہ نگاروں سے خطاب میں کہا کہ پروفیسر رام گوپال کی جانب سے گذشتہ چند دنوں میں پارٹی مخالف بیان دئے جا رہے ہیں۔ وہ پارٹی کو مسلسل کمزور کر رہے ہیں اور حد تو یہ ہے کہ اکھلیش یادو میری بات بھی نہیں سن رہے ہیں۔ رام گوپال نے تو اکھلیش کا مستقبل بھی خراب کر دیا۔ انہوں نے میڈیا کو یہ بیان دیا کہ وہ میرے ذریعے اعلان کئے گئے امیدواروں کی مخالفت اور اکھلیش یادو کے ذریعے بنائے گئے امیدواروں کی حمایت کریں اور ہر اس شخص کی مخالفت کریں گے جو اکھلیش یادو کی مخالفت کرے گا۔انہوں نے یہ کارروائی جان بوجھ کر ایسے وقت میں کی ہے جب اسمبلی انتخابات کا اعلان ہونے والا ہے۔رام گوپال کے ذریعے قومی نمائندہ اجلاس بلانے سے ناراض ملائم سنگھ یادو نے کہاکہ انہو ں نے پارٹی کو اس مقام تک پہنچانے کے لئے متعدد دورے اور میٹنگیں کیں، ٹریکٹر اور سائکل بھی چلائی اور گیارہ مہینے کی محنت کے بعد پارٹی کھڑی کی۔ اور انہوں نے مجسے ایک مرتبہ پوچھا بھی نہیں۔ حالانکہ یہ اجلاس بلانے کا اختیار میرے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔لہذا پارٹی کو بچانے کےلئے دونوں کے خلاف مذکورہ کارروائی ضروری تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دونوں کے خلاف مزید کارروائی پر بھی غور کریں گے۔ملائم سنگھ یادو نے پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں سے اپیل کی کہ وہ یکم جنوری کو بلائے گئے اجلاس میں نہ جائیں اور جو اس میں جائے گا اسکے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو پر طنز کستے ہوئے ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا کہ کسی باپ نے اپنے بیٹے کو اقتدار سونپ دیا۔میں نے انہیں وزیر اعلیٰ بنا دیا۔ انہوںنے سوال کیا کہ کیا انکی صحت خراب تھی؟ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ کی ناراضگی کو دور کرنے کی کوشش میں پارٹی کی جانب سے اکھلیش یادو کے قریبی اروند سنگھ گوپ، پون پانڈے، رام گووند چودھری اور ابھیشیک مشر کو ٹکٹ دئے جانے کا اعلان کیا تھا۔