کراچی: سندھ بھر میں میئر،ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخابات کے لیے پولنگ بغیرکسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہنے کے بعد ختم ہوگئی۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق ایم کیو ایم کے نامزدہ کردہ امیدوار وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب ہوگئے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدواروں کو 214 ووٹ ملے جبکہ مجموعی طور پر 308 میں سے 294 ووٹ کاسٹ کیے گئے تھے۔
متحدہ نہیں کراچی کا میئر ہوں، وسیم اختر
کراچی کا میئر منتخب ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کراچی کا مینڈیٹ قبول کیاگیا، ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں۔ نو منتخب میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ‘میں ایم کیو ایم کا نہیں بلکہ کراچی کا میئر ہوں اور اس ناطے ہم مل کر شہر کیلئے کام کریں گے۔’ انہوں نے کہا کہ آج کی جیت پر اہل کراچی کو مبارکباد دیتا ہوں، شکریہ کراچی، انتہائی سخت حالات کے باوجود آپ لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا، یہ جیت کراچی کے عوام کی جیت ہے۔
وسیم اختر نے مزید کہا کہ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے رہنمائی چاہتاہوں، کراچی یاسندھ میں بدامنی نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں پیدا ہوئے اور یہیں بڑے ہوئے، ہمیں کراچی کے مسائل اور ان کے حل کا پتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلال اکبر صاحب آئیں اور کراچی کو امن کاگہوارہ بنائیں، وزیراعلیٰ سندھ سےبہت سی امیدیں وابستہ ہیں، کراچی میں امن کیلئے رینجرز کے جوان جانیں قربان کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اختیارات دے گی تو شہر ترقی کرے گا، جو الزامات مجھ پر ہیں وہ آپ بھی جانتے ہیں کہ سیاسی مقدمات ہیں۔ یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو کے ایم سی کونسل کے 308 میں سے 214 نشستوں کے ساتھ سادہ اکثریت حاصل ہے اور اس طرح وسیم اختر کی کامیابی کے واضح امکانات تھے۔
حیدر آباد میں بھی ایم کیو ایم کے میئر،ڈپٹی میئر منتخب
حیدر آباد میں بھی ایم کیو ایم کے ہی نامزد امیدواروں سید طیب حسین اور اور سید سہیل محمود نے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ ایم کیو ایم کے امیدواروں نے 143 ووٹوں میں سے 111 ووٹ حاصل کیے۔ حیدرآباد میں بھی میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کے لیے میونسپل آفس میں ووٹنگ ہوئی۔ بیلٹ پیپرز دیر سے پہنچنے کی وجہ سے پولنگ تاخیرسے شروع ہوئی، ووٹنگ کا آغاز ہونے بعد بھی ایوان کی صفائی ستھرائی کی جاتی رہی۔ حیدر آباد میں میئر کے لیے ایم کیو ایم کے سید طیب حسین کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے اللہ بخش پاشا عرف پاشا قاضی امیدوار تھے، جنہوں نے 27 ووٹ حاصل کیے۔ سندھ بھر کے 20 اضلاع میں 100 سے زائد میونسپل باڈیز کے میئرز، ڈپٹی میئرز، چیئرمین، وائس چیئرمین کے انتخاب کیلئے 2 ہزار ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ سندھ بھر میں 41 مقامات پر پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔ انتخابات کے موقع پر صوبے بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے، پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لےجانے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔