لکھنؤ۔ نکاح اور طلاق نیز وراثت کے بابت شریعت اور پرسنل لاء کے حق دفعات کے بارے میں تفصیل سے معلومات دی جائے گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ملک کے مسلمانوں میں شریعت اور پرسنل لاء کے طریقہ قانون سازی کو لے کر پھیلے شبہ کو دور کرنے کے لئے ایک نئی پہل کی ہے. بورڈ کی ہدایت پر لکھنؤ سے ہوئے آغاز کے تحت مساجد کے اماموں کو ایک خط بھیجا گیا ہے. اس خط میں ان مشورہ دیا گیا ہے کہ مسجد میں نماز خاص طور پر جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے آنے والے نمازيوں کو نماز سے پہلے دیئے جانے والے خصوصی خطاب (خطبے) میں نکاح، طلاق اور وراثت کے بابت شریعت اور پرسنل لاء کے حق دفعات کے بارے میں تفصیل سے معلومات دی جائے گی.
امام عید گاہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ بورڈ اس بات کو لے کر کافی سنجیدہ ہے کہ ملک میں چند لوگ طلاق، نکاح اور ورثے کے بارے میں شریعت اور پرسنل لاء کے صحیح طریقہ قانون سازی کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہیں. ان کی غلط تشریح کر رہے ہیں. اس سے مسلم عورتوں کو اور بچوں کو خاندانی و سماجی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. مولانا فرنگی محلی نے مرکز کی موجودہ حکومت کے دو وزراء ایم وینکیا نائیڈو اور روی شنکر پرساد کی طرف سے تین طلاق کے بابت حال ہی میں دیے بیانات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مرکزی وزیر یکساں سول کوڈ کا ایک مسودہ تیار کروائیں اور سب سے پہلے اس پر ملک کی اکثریت ہندوؤں کی رائے شماری لیں. اگر ہندوؤں کی طرف سے غیر منقسم خاندان، جانشینی اور دیگر روایات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یکساں سول کوڈ کے مذکورہ مسودے پر اتفاق بن جاتی ہے تو پھر اسے مسلمانوں پر لاگو کروائیں. انسیٹ مسلمانوں کی آبادی -17 کروڑ مسلمانوں کے طلاق کے مقدمے -0.5 فیصد ہندوؤں کی آبادی 100 کروڑ خاندانی تنہائی کے 3.7 فیصد مقدمے زیر غور ہے..