بھوپال۔ پاکستان کے جاسوسوں کو پیسہ فراہم کرنے والے گروہ کے 11 رکن کو اے ٹی ایس نے حراست میں لیا ہے۔ مدھیہ پردیش انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ریاست کے مختلف حصوں سے 11 افراد کو حراست میں لیتے ہوئے ایک ایسے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے، جو پاکستان میں واقع اپنے آقاؤں کی ہدایات پر فوجی انٹیلی جنس اطلاعات جمع کرنے والے لوگوں کو پیسہ فراہم کرتے تھے۔
مدھیہ پردیش اے ٹی ایس سربراہ سنجیو سمی نے آج یہاں اس سلسلے میں نامہ نگاروں سے باتیں کیں۔ اے ٹی ایس نے گوالیار سے پانچ، بھوپال سے تین، جبل پور سے دو اور ستنا سے ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ مسٹر سمی نے بتایا کہ ملزمان نے انٹرنیٹ کے ذریعے ایک متوازی ٹیلی فون ایکسچینج بنا لیا تھا، جس سے کالر کی شناخت چھپ جاتی تھی اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کسی سیلولر یا لینڈ لائن فون سے فون کیا گیا ہے۔ ان ایکسچنجوں کی آڑ میں نہ صرف حوالہ اور لاٹری فراڈ جیسے کاموں کو انجام دیا جا رہا تھا، بلکہ پاکستان کے رہنما کی طرف سے ملزمین کو ہدایت بھی جا ری کی جا رہی تھی ، جس کے بعد وہ مبینہ جاسوسوں کو پیسہ فراہم کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جموں میں نومبر 2016 میں ستوندر اور دادو نام کے دو ملزمان کو فوجی انٹیلی جنس اطلاعات جمع کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ستوندر کو اس کام کے لئے جو پیسہ دیا جاتا تھا، وہ ستنا سے حراست میں لئے گئے بلرام کی جانب سے مہیا کرایا جا رہا تھا۔ بلرام متعدد بینک اکاؤنٹس کو الگ الگ نام سے چلا رہا تھا اور پاکستان واقع آقاؤں کے رابطہ میں تھا۔ مسٹر سمی کے مطابق پوری کارروائی مرکزی ایجنسیوں کے علاوہ جموں و کشمیر اور اتر پردیش کی ایجنسیوں کے تعاون سے جاسوسی کے کیسز سامنے آنے کے بعد کی گئی ہے۔ اس کے تار ابھی اور بھی متعدد ریاستوں سے منسلک ہونے کا امکان ہے۔ اس کام میں کئی ٹیلی فون کمپنیوں سے وابستہ افراد بھی ملوث ہیں جن میں سے متعدد لوگوں کے نام سامنے آئے ہیں۔