دہشت گردی کے الزام میں گرفتار عبدالواحد صدی باعزت بری
ممبئی :13 جولائی2011 کو ممبئی کے زویری بازار، اوپیراہ ہاؤس اور دادر علاقے میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکے بنام 13/7 بم دھماکوں کے معاملے میں دہلی سے گرفتار عبدالواحید صدی باپا نامی مسلم نوجوان کو ممبئی کی خصوصی مکوکا عدالت نے ناکافی ثبوت کی بناپر بری کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وی وی پاٹل نے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیت علماء مہاراشٹر کے وکیل ایڈوکیٹ شریف شیخ کے دلائل سے اتفاق کیا کہ ملزم کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں اور نہ ہی وہ اس معاملے کے دیگر ملزمین کو جانتا ہے اور نہ ہی وہ انڈین مجاہدین کا رکن ہے۔ مجرمانہ قانون کی دفعہ 169 کے تحت دائر کی گئی عرضداشت پر وکیل استغاثہ اجول نکم نے اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئیعدالت کو بتایا کہ تحقیقاتی دستوں کی ملزم سے تحقیقات مکمل ہوچکی ہے اورا نہوں نے ملزم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں پایا ہے لہذا انہیں ملزم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
عبدالواحید کی مقدمہ سے باعزت رہائی پر پر مسرت لہجے میں سیکریٹری قانونی امداد کمیٹی گلزار احمد اعظمی نے کہا کہ یہ جمعیت علماء کے وکلاکی ایک بڑی کامیابی ہے کہ ان کی کوششوں سے ملزم پر فرد جرم عائد ہونے سے پہلے ہی اسے مقدمہ سے باعزت بری کرالیا گیا کیونکہ ملزم کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں تھا نیز صدر جمعیت علماء مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے کا جمعیت علماء نے فیصلہ کیا تھا جو سچ ثابت ہوا۔ گلزار احمد نے مزید کہا کہ انشا ء اللہ بھٹکل کے رہنے والے عبدالواحید کی طرح ہی اس معاملے میں گرفتار دیگر ملزمین کو بھی جلد رہائی نصیب ہوگی۔ گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ عبد الواحید کی مقدمہ سے باعزت رہائی سے یہ ثابت ہوتا ہیکہ کس طرح انسداددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) بناکسی پختہ ثبوت کے مسلم نوجوانوں کو پریشان کرتی ہے اور انہیں حراست میں لیکر زدوکوب کرتی ہے۔