بندوق کسی مسئلے کا حل نہیں: محبوبہ مفتی
جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وادی میں امن وامان کی بحالی کے لئے عوام سے تعاون طلب کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مرکزی سرکار مسئلہ کشمیر کا حل ڈھونڈنے کی کوششوں کا آغاز کرے گی۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے لئے کشمیری اور ہندوستان کی لیڈر شپ کو ذمہ دار ٹھہراتے کہا کہ
کچھ عناصر کشمیری نوجوانوں کو اپنے ناجائز مقاصد کی بھینٹ چڑھارہے ہیں۔ محترمہ مفتی نے کہا کہ ’بندوق ‘ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے اور مسلم ممالک میں پھیلی ہوئی افراتفری کا سبب یہی ’بندوق‘ ہے۔ انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔
محترمہ مفتی نے یہاں بخشی اسٹیدیم میں منعقدہ یوم آزادی کی تقریب میں قریب 54 منٹ تقریر کی جس دوران وہ کئی مرتبہ جذباتی ہوکر رو پڑیں۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں جاری احتجاجی لہر کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں سے انہیں بہت زیادہ صدمہ اور تکلیف پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا ’وادی گذشتہ کئی ہفتوں سے پریشان کن حالات سے دوچار ہے۔ بہت ہی زیادہ مال و جان کا نقصان ہوا ہے جس کی تلافی کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔
کئی جانیں ضائع ہوئیں جس میں خاص کر ہمارے نوجوان، بچے اور پولیس کے لوگ شامل ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں ہمارے شہری زخمی ہوگئے جس میں نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد کے علاوہ ریاستی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ میرا دل صرف دکھ نہیں محسوس کررہا ہے بلکہ مجھے بہت ہی زیادہ درد و تکلیف ہے۔ یہ نوجوان کچھ عناصر کے ناجائز مقاصد کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں‘۔
محترمہ مفتی نے وادی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران چھرے والی بندوق سے زخمی ہونے نوجوانوں کی حالت پر افسو س کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’میں کیا کروں۔ اتنے آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، پانچ میڈیکل کالج، نرسنگ کالج، انجینئرنگ کالج، لاء کالج، میں اِن کا کیا کروں۔ جن بچوں کو اِن کالجوں میں پڑھنا تھا وہ اندھے ہوگئے ہیں۔ کس کا قصور ہے یہ۔ وہ مائیں کہاں ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کو جلسوں اور جلوسوں میں آگے رہنے کی اجازت دی‘۔