دہلی۔ سینٹرل جیل بھوپال کا واقعہ فرضی انکاؤنٹر کو مولانا اسرار الحق قاسمی نے فرضی قرار دیا ہے۔ ممبر پارلیمنٹ نے پیرکی صبح بھوپال سینٹرل جیل میں قیدآٹھ مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹرپرسوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ آٹھوں نوجوانوں کے انکاؤنٹرکا پورا معاملہ مشکوک ہے اور صاف طورپر فرضی انکاؤنٹرکا شاخسانہ لگتا ہے۔
انھوں نے صوبائی حکومت اور بی جے پی کونشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان نوجوانوں کو گورنمنٹ کی سرپرستی اور بھوپال پولیس کی ملی بھگت سے اس لیے مارگرایاگیا ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات ثابت نہیں کیے جاسکے تھے اوروہ عنقرب رہا ہونے والے تھے۔ مولانا قاسمی نے شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی حکومت کا یہ رویہ نہایت ہی افسوس ناک ہے اوراس سے ملک کے مسلمانوں میں عدمِ تحفظ کا احساس پیدا ہو گا ، جس کے نتائج ہندوستانی جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔
مولانا قاسمی نے ملزمین کے ایک ساتھ بھاگنے پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اولاً تودہشت گردی جیسے سنگین الزام میں بند ملزموں کا زبردست نگرانی کے باوجودجیل سے بھاگنے میں کامیاب ہوجانا مشکل ہے،پھر اگر ان سب کوبھاگنا ہی تھا تووہ لوگ ایک ہی طرف کیوں بھاگتے،الگ الگ راستہ بھی اختیار کرسکتے تھے،اسی طرح قیدیوں کا نئی جرسی اور جنس پینٹ میں بھاگنا بھی سمجھ سے باہر ہے،واقعات کے مختلف پہلووں کودیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا دشوارنہیں ہے کہ یہ واقعہ مدھیہ پردیش پولیس کی جانب سے باقاعدہ پلان کیا گیا تھا اور پولیس نے اپنی ناکامی اورالزام کا ثبوت پیش کرنے میں اپنے ناکارہ پن کوچھپانے کے لیے ان ملزمین کوفرضی مڈبھیڑ میں مار دیا ہے۔ مولانا نے الزام لگایا کہ اس طرح کے واقعات ہندوستانی سسٹم کوکٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں اور ایک مخصوص طبقے کے تئیں نفرت و عداوت کی فضا ہموارکرنے میں اہم رول اداکرتے ہیں۔ مولانا نے صوبائی ومرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پورے معاملے کی عدالتی جانچ ہونی چاہیے تاکہ اس انکاؤنٹرکی اصل حقیقت سے پردہ اٹھ سکے۔
واضح رہے کہ پیرکوعلی الصباح سینٹرل جیل کے قیدیوں کے ساتھ پیش ائے واقعہ اوراس کی ویڈیوسامنے آنے کے بعد سے ہی مختلف سیاسی لیڈران اس کی حقیقت اور سچائی پر سوالیہ نشان قائم کرچکے ہیں،سب سے پہلے کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے اس کی نوعیت کومشکوک قرار دیاتھا،اس کے بعد اروند کیجریوال، برنداکرات، لالو پرساد یادو وغیرہ نے بھی اس واقعے پرسوال اٹھایا ہے اور حکومت سے عدالتی جانچ کامطالبہ کیا ہے،دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا ہے کہ انکاؤنٹرپرکوئی سوال نہیں اٹھایاجاسکتا نہ اس کے جانچ کی ضرورت ہے،البتہ اس کی جانچ این آئی اے کے ذریعے کروائی جائے گی کہ وہ لوگ جیل سے بھاگنے میں کیسے کامیاب ہوئے۔