کولکاتہ ۔ ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا 18,19اور20نومبر کوکلکتہ شہر میں ہونے والے اجلاس عام کے لئے پارک سرکس میدان کی منظوری دینے سے انکار کردیا ہے۔ جب کہ کلکتہ کارپوریشن نے اجازت دیدی تھی مگر کلکتہ پولس نے سیکورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے منظور ی رد کردی ہے ۔اب اجلاس عام ’’محمڈن اسپورٹنگ کلب کے ٹینٹ‘‘ میں منعقد کرنے پر استقبالیہ کمیٹی غور کررہی ہے۔
اس میدان میں 15ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔مجلس عاملہ ، اور جنرل ممبران کی میٹنگ کیلئے راجر ہاٹ میں واقع بیت الحجاج کو بک کیاگیا تھا مگر اب بیت الحجاج کی بکنگ بھی رد کردی گئی ہے ۔بنگال حکومت کے اس فیصلے سے کلکتہ کے مسلمان حیران و ششدر ہیں ۔کیوں کہ مسلمانان بنگال میں ممتا بنرجی سب سے بڑی مسیحا کا درجہ حاصل کرچکی تھیں اور مسلم حلقوں میں ممتا بنرجی کو ’’ممتاز بیگم ‘‘ بھی کہا جانے لگا تھا۔
مگر شمالی 24پرگنہ کے حاجی نگر، مارواڑی کل، بیلور پارہ اور ریاست کے 8اضلاع میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر ممتا بنرجی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویہ کے بعد ممتا بنرجی حکومت نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس عام کیلئے پارک سرکس میدان، دیگر سرکاری میدان اور آڈیٹوریم میں پروگرام کرنے کی اجازت دیے جانے سے انکار کردیا ہے ۔
ابھی چند مہینے قبل ہی مسلمانوں نے آنکھ بند کرکے ممتا بنرجی کو ووٹ دیا تھا اور مسلمانوں کے ووٹ کی بدولت تین دہائی اکثریت حاصل ہوئی تھی مگر ایک ایسے وقت میں جب یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی راہ ہموار کی جارہی ہے اور صنفی انصاف اور طلاق ثلاثہ کے نام پر مسلم پرسنل لا میں مداخلت کی راہ ہموار کی جارہی ہے ایسے میں ممتا بنرجی کی حکومت کا رویہ مسلمانوں کیلئے وشواش گھات سے کم نہیں ہے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے مجلس استقبالیہ کے جنرل سکریٹری جمیل منظر نے اس صورت حال پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارک سرکس میدان کی منظوری کلکتہ کارپوریشن سے مل چکی تھی۔مگر کلکتہ پولس نے سیکورٹی کا حوالہ دے کر منظوری دینے سے انکار کردیا۔اسی طرح بیت الحجاج کی انتظامیہ سے بات چیت ہوگئی تھی مگر جب تحریری اجازت لی گئی تو منع کردیا گیا ۔
جمیل منظر نے کہا کہ اسی طرح تمام بڑے ہال جوحکومت بنگال کے زیر انتظام ہے کی بکنگ نہیں دی جارہی ہے ۔اب بورڈ کے اجلاس کیلئے غیر سرکاری ہال کی تلاش کی جارہی ہے جہاں چارسو کے ممبران کے بیٹھنے کی گنجائش ہو۔ جمیل منظر نے کہا کہ کلکتہ میں اس سے قبل بھی دو اجلاس ہوچکے ہیں۔ 2008میں جب بایاں محاذ کی حکومت تھی اور اس وقت بھی ممبر پارلیمنٹ سلطان احمد مجلس استقبالیہ کے جنرل سیکریٹری تھے اور جمیل منظر نائب صدر تھے مگر بایاں محاذ نے اجلاس عام کیلئے پارک سرکس میدان اور مجلس عاملہ و جنرل ممبران کی میٹنگ کیلئے کھودی رام آڈیٹوریم جو حکومت بنگال کے زیر انتظام ہے کی منظوری دیدی تھی ۔ جمیل منظر نے کہا کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ آخر پارک سرکس میدان میں سیکورٹی کا کیا خطرہ پیدا ہوگیا ۔اس سے قبل بھی اجلاس ہوتے رہے ہیں ۔مجلس استقبالیہ میں شامل ایک عالم دین جو ترنمول کانگریس کے کافی قریب ہیں مگرمصلحت اور ذاتی اغراض کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہیں کیے جانے کی شرط پر کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت کا رویہ بی جے پی سے کم نہیں ہے ۔ممتا بنرجی کی حکومت مسلمانوں کو متحد ہونا نہیں دیکھنا چاہتی ہے۔