ممبئی ۔ مالیگاؤں دھماکہ معاملے کا سامنا کررہے بھگوا ء دہشت گردوں کو آج اس وقت شدید دھچکہ لگا جب ان کی جانب سے شدید مخالفت کے باوجود خصوصی این آئی اے عدالت نے متاثرین کو اس معاملے میں بطور مداخلت کار (انٹروینر) تسلیم کرلیا۔اس سے قبل خصوصی مواقعوں پر مداخلت کار کو اپنے موقف کا اظہار کرنے کی اجازت تھی لیکن اب مکمل اختیار حاصل ہوگیا ہے جس سے بھگواء دہشت گردوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق بم دھماکوں کے متاثرین نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) سے رجوع کیا تھا اور اس معاملے میں مداخلت کرنے کی گذارش کی تھی کیونکہ تحقیقاتی دستہ ملزمین کو مدد پہنچانے کے درپے ہے ۔ سید نثار جن کا لڑکا سید اظہر بم دھماکوں میں شہید ہوا تھا کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ نے وکالت نامہ خصوصی عدالت میں داخل کیا جس پر بھگواء ملزمین کے وکلاء اور وکیل استغاثہ نے مخالفت کی لیکن فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد خصوصی این آئی اے جج ایس ڈی ٹیکولے نے جمعیۃ کے وکلاء کو اس پورے معاملے میں بطور مداخلت کار حصہ لینے کی اجازت دی ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ یہ ہمارے وکلاء کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ اب انہیں اس معاملے میں مداخلت کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہوگیا ہے ورنہ اس سے قبل انہیں کسی بھی معاملے میں مداخلت کرنے سے پہلے عدالت کی اجازت طلب کرنا پڑتی تھی جس پر بھگواء دہشت گرد اور این آئی اے اعتراض کرتی تھی ۔ گلزار اعظمی نے کہا کہ بطور مداخلت کار اب ہمارے وکلاء معاملے کی سماعت پر نظر رکھ سکیں گے اور انہیں خصوصی عدالت میں آنے جانے سے کوئی روک نہیں سکتا ، اس سے قبل ایسا ہوتا تھا کہ عدالت میں داخل ہونے سے قبل عدالت کی اجازت حاصل کرنا پڑتا تھا اور جاری معاملے کی سماعت میں انہیں اپنے موقف کا اظہار کرنے کا حق بھی نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بھگواء دہشت گردوں خصوصاً سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت کے وکلاء نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا کہ متاثرین کو اس معاملےمیں مداخلت کار نہ بننے دیا جائے لیکن عدالت نے ان کے تمام دلائل مسترد کردیئے اور متاثرین کو مداخلت کار تسلیم کرلیا جس سے انہیں زبردست منہ کی کھانی پڑی۔
https://www.naqeebnews.com