اوٹاوا۔ نوبل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی کو کینیڈا حکومت کی جانب سے اعزازی شہریت دی گئی ہے۔ ملالہ يوسف زئی نے کہا ہے کہ کینیڈا کی اعزازی شہریت ملنے پر وہ خوشی محسوس کر رہی ہیں۔ اوٹاوا میں ایک سرکاری تقریب میں انھوں نے کینیڈا کے سیاستدانوں سے کہا کہ وہ اپنے اثر و رسوخ کا استعمال دنیا میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے فنڈ جمع کرنے میں کریں، جن میں پناہ گزین بھی شامل ہیں۔ یہ کامیابی حاصل کرنے والی وہ چھٹی شخصیت ہیں۔ ان سے پہلے جن پانچ لوگوں کو کینیڈا کی اعزازی شہریت دی گئی ہے ان میں نیلسن منڈیلا، دلائی لامہ، مذہبی رہنما آغا خان، سويڈن کے كوٹنيتجن راؤل ویلینبرگ اور میانمار کی لیڈر آنگ سان سوچی شامل ہیں۔
پاکستان کی طالبہ اور سماجی کارکن ملالہ کو یہ اعزازی شہریت اکتوبر 2014 میں ہی دی جانی تھی جب اس وقت کی حکومت نے انہیں اس اعزاز سے نوازنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن وہ تقریب ایک گارڈ نیتھن سرللو کی فائرنگ میں ہلاکت اور پارلیمنٹ پر حملے کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی تھی۔ 19 سال کی عمر میں یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے نوجوان فرد بھی ہیں۔ ملالہ خواتین کے حقوق اور تعلیم کی عالمی پیروکار ہیں۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ان کے کام کی تعریف کی اور انہیں ’کینیڈا کی سب سے نئی اور بہادر ترین شہری‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال کینیڈا نے شام کے تقریباً 25000 پناہ گزینوں کو اپنے یہاں پناہ دی اور جب اس سال امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلم اکثریتی سات ممالک کے خلاف امیگریشن سے متعلق پابندی عائد کر رہے تھے اس وقت کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو مسلسل پناہ گزینوں کے حق میں ٹویٹ کر رہے تھے۔