لکھنؤ۔ وکاس نگر واقع سینٹ فیڈلس اسکول میں بچی سےفحش حرکت کرنے والے نائب پرنسپل کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس معاملے کی رپورٹ درج ہونے کے بعد سینٹ فیڈلس کے پرنسپل نے کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔ رحم کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جسٹس اجے لامبا اور آر این مشرا نے کہا کہ ماں باپ اپنے بچوں کو استاد اعتماد کے بھروسے اسکول بھیجتے ہیں اور اس معاملے کے بعد والدین کا اعتماد ٹوٹ گیا ہے۔گزشتہ دنوں لکھنؤ کے سینٹ فیڈلس اسکول کی آٹھویں جماعت کی طالبہ کی پانی کی بوتل میں پھنايل ملا دینے کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا تھا۔
اسکول نے وکاسنگر تھانے میں جا کر اپنے بیان درج کرائے جس سامنے آیا کہ سکول سے چھیڑ چھاڑ اور فحش حرکتیں وائس پرنسپل لینسی لوبو ہی کرتا تھا۔ پولیس نے بیان کی ویڈیو بھی کرا لی تھی۔ اس درمیان وائس پرنسپل کی دہشت سے لرکی نے اسکول جانے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ طالبہ نے بتایا کہ نائب پرنسپل اکثر چپراسی کو کلاس روم میں بھیج کر اسے آفس بلواتے اور ویٹنگ روم میں بیٹھا دیتے۔ ایک ایک گھنٹے وہ انتظار کرتی رہتی۔ ویٹنگ روم میں سناٹا ہوتے ہی وائس پرنسپل آ جاتے اور فحش حرکتیں کرتے تھے۔