فن قوالی کو پوری دنیا میں متعارف کرانے والے عظیم قوال استاد نصرت فتح علی خان کی 19 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ فیصل آباد کے معروف گھرانے سے تعلق رکھنے والے ممتاز گلو کار اور منفرد لہجے کے قوال و موسیقار اور فنکار استاد نصرت فتح علی خان نے سیکڑوں کی تعداد میں انتہائی خوبصورت اور یاد گار غزلیں، قوالیاں اور گیت پیش کیے۔ 13 اکتوبر 1948ء کو پیدا ہونے والے استاد نصرت فتح علی خان جگر اور گردوں کے عارضہ سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 48 سال کی عمر میں 16اگست 1997ء کو کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
وفات کے وقت وہ اپنے کریئر کے عروج پر تھے، کئی بین الاقوامی فنکار اسے اپنی خوش قسمتی قرار دیتے ہیں کہ انہوں نے نصرت فتح علی خان کے ساتھ کام کیا۔ استاد نصرت فتح علی خان نے ’دم مست قلندر مست‘، ’علی مولا علی‘، ’یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے‘، ’میرا پیا گھر آیا‘، ’اللہ ہو اللہ ہو‘، ’کنا سوہنا تینوں رب نے بنایا‘، ’انکھیاں اڈیک دیاں‘، ’یار نا وچھڑے’، ’میرا پیا گھر آیا‘ اور ’میری زندگی‘ جیسے لازوال گیت اور قوالیاں پیش کیں۔ نصرت فتح نے قوالی کے 125 آڈیو البم ریلیز کئے جو کہ ورلڈ ریکارڈ بھی ہے۔ نصرت فتح علی خان کے بھتیجے و شاگر د استاد راحت فتح علی خان آج بھی ان کا نام زندہ و تابندہ رکھے ہوئے ہیں.