نئی دہلی۔ کنہیا کمار نے کہا کہ وہ مودی کے ذریعے فروغ دئے جانے والے نظریے کے خلاف۔ میں کسی پارٹی کی تشہیر نہیں کروں گا۔ نہ لیفٹ کے لئے اور نہ ایس پی، بی ایس پی کے لئے۔ میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کر رہا ہوں۔ اسی پر توجہ ہے۔ پی ایچ ڈی کے بعد بے روزگاروں کی لائن میں لگ کر روزگار تلاش کروں گا۔ روزگار پا کر خود کو اپنے پاؤں پر کھڑا کروں گا۔
یوپی انتخابات کے بارے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین صدر کنہیا کمار سے پوچھنے پر ان کے یہی الفاظ تھے۔ بایاں محاذ نے کنہیا کو اپنے اسٹار پرچارکوں میں شامل کیا تھا۔ وجہ پوچھنے پر کنہیا کہتے ہیں کہ ‘الیکشن ایک ذریعہ ہے معاشرے کے اندر چیزوں کو لاگو کروانے کا۔ وہ سماجی تحریک نہیں ہے۔ یوپی کے جو سوالات ہیں اسے لے کر کوئی تحریک نہیں ہے۔ نسلی ظلم و ستم کے خلاف بھی کوئی تحریک نہیں ہے، اس لئے میں اس سے دور رہنا چاہتا ہوں۔ کنہیا کا خیال ہے کہ انتخابات میں اترتے ہی ان کی دھار کم ہو سکتی ہے۔
نیوز 18 ہندی ڈاٹ کام سے بات چیت میں کنہیا نے کہا کہ میں بی جے پی یا مودی جی کے خلاف نہیں ہوں۔ ذہنیت کے خلاف ہوں۔ اس نظریہ کے خلاف ہوں، جسے مودی جی آگے بڑھا رہے ہیں۔ جو نظریہ جمہوریت مخالف ہے۔ مساوات مخالف ذہنیت کے خلاف ہوں۔
اکھلیش یادو کے ‘کام بولتا ہے’ کے سوال پر کنہیا کہتے ہیں کہ انجینئرنگ کرنے والا شخص صابن بیچ رہا ہے۔ بہار سے بھی بدتر ہے بندیل کھنڈ کی حالت۔ اتر پردیش میں بڑا ورک فورس ہے۔ وہاں سے نقل مکانی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ایسی پارٹی وہاں تبدیلی لانا چاہتی ہے جو شیوسینا کے ساتھ ہے۔ وہی شیوسینا جو یوپی کے لوگوں کو بھیا کہہ کر مارتی ہے۔
کنہیا کہتے ہیں کہ اس الیکشن میں نفرت اور تقسیم کرنے کی سیاست کو رجیکٹ کیجئے۔ روزگار مسئلہ ہونا چاہئے تو آپ مذہب کو مدعا بنا رہے ہیں۔ جبکہ مذہب ہمارا ذاتی معاملہ ہے۔ جنہیں رام نے بنایا ہے وہ رام کو بنانے چلے ہیں۔ کنہیا کہتے ہیں کہ مثبت مدعوں پر الیکشن نہیں ہو رہے۔ نوجوانوں کو بیدار رہنا چاہئے کہ کام بولتا ہے یا نہیں۔ کام ہوا ہے یا نہیں۔
بی ایس پی کو دیکھیں، اس سے اتفاق کرتے ہیں تو تعاون کریں۔ بی جے پی کے جھانسے میں تو بالکل نہیں آنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف کانگریس۔ ایس پی اتحاد سے مسئلے حل نہیں ہوں گے۔ وہاں کام بھی کرنا ہوگا۔