ٹوکیو۔ جاپان میں ایک نئی مخلوط النسل پفر مچھلی کے حوالے سے خطرہ پایا جاتا ہے کہ اس کی جسمانی ساخت سے ناآشنا باورچی اس میں موجود زہریلے عناصر کو الگ کرنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔ دانے دار پفر مچھلیوں نے جاپان کے سمندر (جو مشرقی سمندر بھی کہلاتا ہے) سے بحرالکاہل نقل مکانی شروع کر دی ہے جہاں یہ مقامی شوسائی فوگو نسل کے ساتھ شامل ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ ماہرین اس نئی نسل کی پیداوار کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو قرار دے رہے ہیں۔
جاپان کی نیشنل فشریز ہونیورسٹی کی جانب سے تین سال تک کی جانے والی تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ نصف سے زائد پفر یا فوگو مچھلیاں دانے دار اور شوسائی فوگو کی مخلوط النسل تھیں۔ اخبار مینچی ڈیلی کے ایک رپورٹ کے مطابق اس کے نتیجے میں مخلوط النسل مچھلیوں کی مچھلی منڈیوں میں شناخت مشکل ہوگئی ہے۔ حکومت کی جانب سے نئی نسل کی پہنچان کے بارے میں ہدایت کے باوجود بہت سارے افراد اپنی حفاظت کے طور پر اس کا استعمال نہیں کر رہے۔
یونیورسٹی کے پروفیسر ہروشی ٹاکاہاشی نے اخبار دی مینچی کو بتایا ہے کہ اب اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ مخلوط النسل مچھلیاں اب صارفین کی پلیٹوں تک پہنچ جائیں گی۔ ماہر حیاتیات اور شیفس کو اس نئی نسل کی صحیح انداز میں شناخت مسئلہ درپیش ہے تاکہ اس پکانے سے پہلے اس کا جگر، بیضے اور دیگر اعضا الگ کر لیے جائیں جن میں جان لیوا زہر نیوروٹاکسن موجود ہوتا ہے۔
یہ واقعی خطرے والی بات ہے کیونکہ ایک چھوٹی سے غلطی بھی جان لے سکتی ہے۔ پروفیسر ٹاکایاشی نے اس نسل کی مچھلیوں کی غلط نشاندہی سے جان ضائع ہونے سے بچنے کے لیے نئے سائنسی طریقہ کار سے جانچ متعارف کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جاپانیوں کے لیے اس مسئلے کا ایک اور پہلو بھی ہے جو پفر مچھلی کے کھانے لیے 315 امریکی ڈالر تک ادا کرتے ہیں۔
کچھ محققین کا دعویٰ ہے کہ پلی ہوئی پفر مچھلیاں زہریلے مادے سے پاک ہوتی ہوتی ہے اور وہ چاہتے ہیں حکومت انھیں اس کے جگر سمیت پکانے اور فروخت کرنے کی اجازت دے جو اس کے لذیذ ترین حصہ سمجھا جاتا ہے۔ جاپان کا فوڈ سیفٹی کمیشن اس حوالے سے رواں سال کے آخر تک اپنا فیصلہ سنائے گا۔