نئی دہلی : جامعہ ملیہ اسلامیہ کو قوم و ملت کا بہترین اثاثہ قرار دیتے ہوئے ہیومن چین کے چیرمین انجینئر محمد اسلم علیگ نے کہا کہ جامعہ کو اگر میں کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اس سے مسلمانوں کی تعلیم و تربیت ، سماجی ، سیاسی، معاشرتی شعور اور کیریر پر گہرا اثر پڑے گا۔پروفیسر طلعت احمد کی دو سالہ کارکردگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی میعاد کے دوران جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تعلیم و تحقیق کا نہ صرف ماحول قائم ہوا ہے بلکہ طلباء کے درمیان مسابقت کا ماحول بھی پیداہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت جامعہ میں جس قدر تعلیمی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے اور مختلف موضوعات پر پروگرام کا انعقاد کیا جارہا ہے یہ ان کی وسیع سوچ کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ جامعہ کے تعلیمی ماحول کو بگاڑنے کے لئے کچھ لوگ سرگرم ہوگئے ہیں۔ جامعہ کے وائس چانسلر ان لوگوں سے سختی پیش آئیں جو لوگ طلبہ کی تعلیم پر زیادہ توجہ نہیں د یتے ۔انہوں نے کہاکہ وہ ان لوگوں کے لئے بھی خطرہ بن گئے ہیں جو جامعہ میں اپنے معاملات غلط طریقے سے نمٹاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پروفیسر طلعت احمد نے اپنی پوری توجہ جامعہ کی ترقی، جامعہ کے اعلی معیار تعلیم اور جامعہ کے تعلیمی ماحول پر مرکوز کی ہے اور وہ اس طرح کا نظام وضع کرنا چاہتے ہیں جس سے جامعہ کے طلبہ جامعہ سے باہر مسابقت میں سرفہرست رہیں۔انہوں نے کہاکہ مسابقتی ماحول کا ہی نتیجہ ہے کہ جامعہ کے آئی اے ایس کوچنگ سنٹر سے 46 طلبہ سول سروس کے منتخب کئے گئے ہیں۔ورنہ اس سے پہلے آئی اے ایس کے حوالے سے کہا جاتا تھا کہ جامعہ کے طلبا اس لائق ہی نہیں ہوتے و ہ سو ل سروس میں منتخب ہوں۔ انہوں نے ان کی معاملہ فہمی اور حکمت عملی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح انہوں نے طلبہ کی ہڑتال کو ختم کروایا اور کسی طرح کا ماحول خراب نہیں ہوا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے موجودہ وائس چانسلرکی دو سالہ دورانیہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے استاذ ڈاکٹر جنید حارث نے تعلیمی اعتبارسے جامعہ کاقابل صد ستائش دور ہے اور ان دنوں تعلیم و تحقیق کا بہترین دور ہے اور کمپٹیشن کا رجحان بھی قابل قدر ہے ۔انہوں نے کہاکہ پہلی مرتبہ جامعہ رینکنگ کی گئی اور نیک ( NAAC) کا ایکریڈیشن ‘اے گریڈ’ کے ساتھ ملااور وائس چانسلر کا مقصد زیاد ہ سے زیادہ ریسرچ سبجیکٹ کو ساتھ لیکر چلنے کا ہے تاکہ یہاں ایک طرف یونیورسٹی کا نام روشن ہو وہیں یہاں کے فارغین کو ملک و بیرون ملک خدمات انجام دینے کا موقع بھی ملے ۔ انہوں نے کہاکہ وائس چانسلر کا نشانہ زیادہ سے زیادہ اسپانسرڈپروجیکٹ لانے کا ہے تاکہ جہاں ایک طرف زیادہ سے زیادہ ریسرچ کا کام ہو وہیں ریسر چ کرنے والوں کو فیلوشپ بھی ملے ۔انہوں نے کہاکہ جامعہ میں بڑ ے پیمانے پر اصلاحات کی گئیں اور تمام چیزیں آن لائن کردی گئی ہیں۔ ہر طرح کے کورسیز میں داخلے آن لائن ہوگئے ہیں اور تمام چیزوں کی اطلاعات ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ دہلی کے علاوہ چھ نئے سنٹًر کھولے گئے ہیں۔ فاصلاتی تعلیم اسکیم کے تحت 70 سنٹر کام کر رہے ہیں۔ جامعہ میں بہترین لیباریٹیز پر توجہ دی گئی ہے اور داخلہ کا موجودہ شفاف نظام مستقبل کی تابناکی کی نشان دہی کرتا ہے ۔مسٹر جنید حارث نے کہاکہ جامعہ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران پندرہ نئے کورسیز شروع کئے گئے ہیں۔ جن میں ایم اے جینڈر اسٹیڈیز، ایم ایس سی بائیوفزکس،ایم اے پولٹیکل انٹرنیشنل اینڈ ایر اسٹڈیز،ایم اے عرب اسلامک کلچر، ایم ٹیک کمپیوٹر انجینئر،پی ایچ ڈی ان آرٹ ہسٹری وغیرہ اہم کورسیز ہیں۔ اس کے علاوہ 2016-17سے ایک نیا شعبہ ‘سنسکرت’ بھی کھولایا گیا ہے ۔ اسی کے ساتھ حالات کے تقاضے کے تحت ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا شعبہ بھی کھولا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ جامعہ کے فارغین نوکری حاصل کرنے کے سلسلے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں اور گزشتہ د نوں 380 طلبہ کو کیمپس سلیکشن میں نوکری دی گئی۔