عراق۔ عراق کے شہر موصل کی بدوش جیل میں اجتماعی قبر سے 500 لوگوں کی باقیات برآمد ہوئی ہہیں۔ عراقی افواج کا کہنا ہے کہ موصل کے نزدیک بدوش جیل میں ایک اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے جس میں 500 لوگوں کی باقیات ملے ہیں۔ شیعہ قیادت کی حامل فورس کا کہنا ہے کہ یہ باقیات ان شہریوں کے ہیں جنہیں قیدی بنا کر نام نہاد تنظیم دولتِ اسلامیہ نے ہلاک کیا تھا۔ دولتِ اسلامیہ نے 2014 میں موصل پر قبضے کے بعد مبینہ طور پر 600 قیدیوں کو ہلاک کیا تھا جن میں زیادہ تر شیعہ مسلمان تھے۔ اس ہفتے بدوش جیل کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کرا لیا گیا۔ جس کے بعد اس قبر کی کھدائی کی گئی۔
بافتوں کی شناخت فوری طور پر نہیں کی جا سکی لیکن ہیومن رائٹس واچ کی2014 کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دولتِ اسلامیہ کے بندوق برداروں نے سینکڑوں قیدیوں کو ہلاک کیا تھا۔
تنظیم کے مطابق پندرہ بندوق برداروں نے شیعہ قیدیوں، سنی اور عیسائی قیدیوں سے علیحدہ کیا شیعہ قیدیوں کو گولیاں مار دی گئیں۔ کچھ لوگوں نے لاشوں کے درمیان دب کر مردہ دکھا کر زندہ بچ جانے والوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں کو بتایا کہ جب جون 2014 میں بدوش کی جیل پر قبضہ کر لیا گیا تو اس وقت 15 سو سے زیادہ قیدیوں کو ایک ٹرک میں ڈال کر وہاں سے دو کلومیٹر دور صحرا میں لا کر چھوڑ دیا گیا۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے ان قیدیوں میں سے شیعہ افراد کو سنّیوں اور مسیحی قیدیوں سے الگ کیا اور انھیں ایک گہری کھائی کے سرے پر کھڑا کر دیا۔ اس کے بعد ان کی کمر اور سر میں گولیاں مار کر انھیں کھائی میں گرا دیا۔ موصل کے شمال مغرب میں واقع اس جیل کو عراقی فوج اور اتحادی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بدھ کے روز آزاد کرایا۔