کل جماعتی کانفرنس میں مودیکا خطاب
نئی دہلی۔ انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کی وجہ سرحد پار پاکستان سے ہونے والی دہشت گردی ہے اور اب پاکستان کو بھی بلوچستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ زیادتیوں کے لیے دنیا کے سامنے جواب دینا ہوگا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے یہ بیان جمعے کو دارالحکومت نئی دلی میں کشمیر پر ہونے والی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کے دوران دیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان بھول جاتا ہے کہ وہ اپنے ہی شہریوں پر جنگی طیاروں سے بمباری کرتا ہے اور ’اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو بھی بلوچستان اور اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں کے لیے جوابدہ بنایا جائے۔‘وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت دستور ہند کے بنیادی اصولوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کی پابند ہے اور وزارت خارجہ کو یہ کوشش کرنی چاہیے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی مبینہ زیادتیوں کوعالمی برادری کے سامنے پیش کیا جائے۔
اجلاس کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ان کے خطاب کی تفصیلات بتائیں۔ اجلاس میں کل جماعتی وفد کشمیر بھیجنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انڈیا کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ یہ معاملہ جمعے کو ہونے والے اجلاس مں زیر غور نہیں آیا۔ ایک سوال کے جواب میں مسٹر جیٹلی نے کہا کہ کشمیر میں بات چیت کا سلسلہ پہلے سے ہی جاری ہے لیکن علیحدگی پسند حریت کانفرنس سے بات کرنے کے بارے میں فیصلہ اس وقت کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہی کیا جائے گا۔
کمیونسٹ پارٹی کے رہنما سیتا رام یچوری کہا کہ وادی میں پیلٹ گنز کا استمعال فوراً روکا جائے اور وہاں تمام فریقین سے بلا تاخیر بات چیت شروع کی جائے۔ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے پچاس سے زیادہ لوگ ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔ کانگریس پارٹی کے سینیئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ تمام پارٹیوں نے حکومت کو یقین دلایا کہ حالات کو بہتر بنانے اور قومی سلامتی کے لیے وہ جو بھی مثبت قدم اٹھائی گی، اس میں وہ حکومت کا ساتھ دیں گی۔
اس سے پہلے پارلیمان میں کمشیر پر بحث کے دوران حکومت نے کہا تھا اب پاکستان سے صرف کشمیر کے اس حصے کے بارے میں بات چیت ہوگی جو اس کے قبضے میں ہے۔ یاد رہے کہ کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے پچاس سے زیادہ لوگ ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں اور وادی کے زیادہ تر علاقوں میں تقریباً ایک مہینے سے کرفیو جاری ہے۔