اسلام آباد۔ ہند وپاک مذاکرات کے ذریعہ کشیدگی سے نجات حاصل کریں۔ یہ کہنا ہے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا۔ پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ہند و پاک کشیدگی کی مار کشمیر ی عوام جھیل رہے ہیں ۔
ہند و پاک کو مذاکرات کے ذریعہ اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے تاکہ خطے کو کشیدگی سے نجات ملے۔ مسٹر اردگان نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے مفصل بات چیت کے بعدجہاں جموں کشمیر کے تعلق سے اپنے ان احساسات کا اظہار کیا وہیں یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان اورافغانستان کےتعلقات بھی بہترہوں۔
قبل ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مسٹر اردگان نے فتح اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف ترکی بلکہ پاکستان کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
اس کا نیٹ ورک 120 ممالک میں ہے اور گولن پنسلوانیہ سے اپنی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اسی سال 15 جولائی کو ترکی میں بغاوت کی کوشش کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیا کہ ’باغی طاقتوں سے ملنے والے اسلحے کے تانے بانے مغرب سےملتے ہیں، مغرب، داعش اور القاعدہ کی مدد کررہا ہے،
داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں‘۔ اس استدلا ل کے ساتھ کہ امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کاٹنے والے مبلغ فتح اللہ گولن ترکی کے اندر بغاوت کی کوششوں کےخلاف کارروائی کررہےہیں اور انہوں نے 120ملکوں میں اپنی سرگرمیوں کو جاری رکھا ہوا ہےترک صدر نے مزید کہا کہ ’دہشت گردوں کے خلاف ترکی کی جدوجہد جاری رہے گی، دہشت گرد تنظیموں کےخلاف ہمارا تعاون جاری وساری رہنا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ پاک ترک تعلقات کونئی بلندی پر پہنچانے کے لیےوہ پرعزم ہیں، پاکستان اور ترکی کی تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں،
ترک صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے موقع پر، صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، مسلح افواج کے سربراہان، پنجاب، سندھ، بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ، پنجاب اور بلوچستان کے گورنرز بھی پارلیمنٹ میں موجود تھے۔
پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی پارلیمنٹ میں موجود نہیں تھے۔