شام کے بارے میں امریکی پالیسی واضح نہیں ہے جس کی وجہ سے روس جیسے ممالک جو داعش کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں ان میں مایوسی بڑھ گئی ہے۔ اسی وجہ سے روس کی جانب سے حالیہ ایک بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ امریکہ شام میں دہشت گردی کے حوالے سے اپنے وعدے پر عمل نہیں کررہا۔
روس کی جانب سے کہا گیا کہ امریکہ نے شام کے متعلق عالمی گروپ کے اجلاس میں وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے حمایت یافتہ گروہوں کو شام میں سرگرم دہشت گرد گروہوں سے الگ کر لے گا لیکن تاحال اس نے ایسا نہیں کیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ شام میں نام نہاد اعتدال پسند مخالفین کی دہشت گردوں سےعلیحدگی کا منصوبہ دہشت گردی کے خاتمے میں انتہائی اور موثر واقع ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف اور روسی ماہرین نے متعدد بار اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کام کرلیا جائے تو پھر ذرائع ابلاغ ایسی غلط خبریں نشر نہیں کرسکیں گے کہ شام میں اعتدال پسند گروہوں کے زیر قبضہ علاقوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ماریا زاخا رووا نے واضح کیا کہ امریکی وعدے کو مہینوں گزرنے کے باوجود اس کے حمایت یافتہ نام نہاد اعتدال پسند گروپ بدستور دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ اس سے قبل روسی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ کی وعدہ خلافیوں کی وجہ سے شام میں جبہت النصرہ جیسے دہشت گرد گروہ زور پکڑ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شام میں امریکہ کی دوہری پالیسی کی وجہ سے داعش جیسے گروپوں کو پنپنے کا موقع ملتا ہے۔ اس سے پہلے بھی رپورٹس آ چکی ہیں کہ امریکہ داعش کی خفیہ مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔ داعش کو کس نے بنایا اور پروان چڑھایا یہ سب ہی جانتے ہیں۔ لیکن اب جبکہ داعش ایک بلا بن کر سب کو نگل رہا ہے تو بھی امریکہ نے اس کے خاتمے کے لیے کوئی موثر اقدام نہیں کیا۔