ہیومن رائٹس واچ نے انڈیا میں حراست کے دوران اموات پر ایک رپورٹ پیش کی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2010 سے 2015 کے درمیان انڈیا میں پولیس حراست میں تقریباً 600 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
114 صفحات پر مشتمل یہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ سوموار کو جاری کی گئی ہے جس میں پولیس کی جانب سے ضابطوں کی پرواہ نہ کرنا، ٹارچر کی وجہ سے حراست میں اموات کا ہونا اور اس کے لیے ذمہ دار افراد کو سزا نہ ملنے کا ذکر ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ دوران حراست کسی بھی قیدی کی موت کے لیے ایک بھی سپاہی کو کوئی سزا نہیں ہوئي ہے اور نہ ہی مجرم قرار دیا گیا ہے۔
انڈیا میں پولیس حراست میں ہونے والی موت کو عام طور پر بیماری، فرار ہونے کی کوشش، خودکشی اور حادثات کا نتیجہ قرار دیتی ہے۔ لیکن انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں کا الزام ہے کہ ان میں سے زیادہ تر اموات حراست میں تشدد کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ تاہم سرکاری افسران ان الزامات کی تردید کر تے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کی تازہ رپورٹ میں 2009 سے 2015 کے درميان ‘حراست میں ہوئی اموات’ کے 17 معاملات کی ‘انتہائی گہرائي سے جانچ’ کا دعوی کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں متاثرہ خاندانوں کے افراد، گواہوں، قانون کے ماہرین اور پولیس حکام کے 70 انٹرویو کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ان 17 معاملات میں سے کسی بھی کیس میں پولیس نے گرفتاری کے ضابطے کا خیال نہیں رکھا تھا جس سے مشتبہ شخص کے ساتھ بدسلوکی ہونے کے امکان میں اضافہ ہوتا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سنہ 2015 میں پولیس حراست میں ہونے والی 97 اموات میں سے 67 میں پولیس نے یا تو مشتبہ کو 24 گھنٹے کے اندر اندر میجسٹریٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا یا پھر مشتبہ شخص کی گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر ہی موت واقع ہوگئی۔
جنوبی ایشیا کے لیے ہیومن رائٹس واچ کی ڈائرکٹر میناکشی گانگولی نے کہا: اگر افسروں پر ٹارچر کرنے کے لیے مقدمہ چلایا جائے گا تو وہ مشتبہ افراد کو اقبال جرم کے لیے زدوکوب نہیں کریں گے۔ ہماری تحقیق میں یہ پتہ چلا ہے کہ جو حراست میں ہونے والی موت کے بارے میں جانچ کرتے ہیں وہ قصوروار کو سزا دلانے کے بجائے اپنے ساتھیوں کو بچانے کے بارے میں زیادہ متفکر نظر آتے ہیں۔
انڈیا کے قانون کے مطابق حراست میں لیے جانے والے شخص کا طبی معائنہ کرانے کے بعد اسے 24 گھنٹے کے اندر میجسٹریٹ کے پاس پیش کرنا ہوتا ہے۔