آگرہ : تاج محل پر ڈرون سے کبھی بھی کوئی بڑا حملہ ہو سکتا ہے۔ ڈرون آسانی سے تاج محل تک پہنچ رہے ہیں۔ ابھی تک تاج کے اوپر سات مرتبہ ڈرون اڑانے کا واقعہ پیش آچکا ہے ۔ لیکن کسی بھی صورت میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ معمولی پوچھ گچھ کے بعد ملزموں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، جبکہ تاج نو فلائنگ زون میں آتا ہے۔ بغیر اجازت کے ڈرون اڑانے کے لیے ڈی جی سی اے بھی پابندی عائد کر چکا ہے۔
تازہ معاملہ میں 22 فروری کو ایک مرتبہ پھر تاج محل کے اوپر ڈرون پکڑا گیا ۔ ڈرون کو ساؤتھ کوریا کا ایک سیاح اڑا رہا تھا۔ بعد میں تاج محل پر تعینات سی آئی ایس ایف نے ملزم سیاحوں کو گرفتار کر کے مقامی پولیس کے سپرد کر دیا۔ ملزموں کے خلاف تحریر بھی دی گئی، لیکن دیر شام ملزم سیاحوں کو چھوڑ دیا گیا۔
تاج محل کے اوپر ڈرون اڑنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے امریکی سیاح نے ڈرون اڑایا تھا۔ ایک مرتبہ نیوزی لینڈ کے سیاحوں نے اڑایا تھا۔ ابھی تک تاج محل کے اوپر سات مرتبہ ڈرون اڑایا جا چکا ہے۔ کبھی کسی ہوٹل کی چھت سے یا پھر تاج محل کے باہر سے ڈرون اڑایا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ تاج محل کے پیچھے جمنا کنارے سے ہوٹ ائیر بیلون بھی اڑایا گیا تھا۔
یہ حال تب ہے جب تاج محل نو فلائنگ زون میں آتا ہے۔ ڈرون اڑانے کے معاملہ میں (ڈائریکٹوریٹ شہری ہوا بازی کی وزارت) ڈی جی سی اے اکتوبر 2014 میں ہدایت جاری کر چکا ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ کسی بھی ادارے یا شخص کو شہری فضائی حدود میں ڈرون اڑانے کے لئے وزارت سے اجازت لینا ضروری ہو گا۔
سی آئی ایس ایف کے پی آر او منجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ ہمارا کام ملزم کو گرفتار کر کے مقامی پولیس کے سپرد کردینے کا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایک تحریر بھی دی جاتی ہے۔ اب یہ ہماری معلومات میں نہیں ہے کہ تحریر دینے کے بعد ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے یا نہیں۔
ایس ایس پی آگرہ ڈاکٹر پرتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ملزم سیاحوں سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ پوچھ گچھ اور تلاشی کے بعد کچھ بھی قابل اعتراض بات سامنے نہیں آئی ہے۔ جنوبی کوریا کے سفارت خانے کو ایک رپورٹ بھیج دی گئی ہے۔ سیاحوں کو ڈرون اڑانے پر پابندی کی معلومات نہیں تھی، اس لئے انہوں نے ایسا کیا۔