گھوٹکی: صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ایک ہندو کی جانب سے قرآن پاک کے نسخے کو مبینہ طور پر نذرِ آتش کرنے کے بعد مشتعل افراد کے احتجاج کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والے ایک مقامی ہندو تاجر دیوان ستیش کمار نے دم توڑ دیا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی کے ایک گاؤں مہراب سمیجو کی مقامی مسجد میں ایک ہندو امر لعل کے داخل ہوکر قرآن پاک کے نسخے کو نذرِ آتش کرنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
اس واقعے کی خبر ملتے ہی گھوٹکی کے علاقے میرپور ماتھیلو اور ڈہرکی سیمت دیگر علاقوں کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور نیشنل ہائی وے کو 6 گھنٹے تک بلاک رکھا، اس موقع پر مظاہرین نے ملزم کی گرفتاری، اس کے خلاف مقدمے کے اندراج اور ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
مشتعل عوام نے سڑکوں پر ٹائر جلائے، ہندوؤں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی، جبکہ مشتعل افراد کو پر امن کرنے کے لیے آنے والے ایس ایس پی سکھر امجد شیخ کی گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا۔
عوام کے شدید احتجاج اور ضلع بھر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے بعد پولیس نے ملزم امر لعل کو گرفتار کرلیا اور اس کے خلاف ڈہرکی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
دوسری جانب مقامی ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ امر لعل کا ذہنی توازن درست نہیں ہے۔
تاہم مشتعل افراد کے احتجاج کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والے ایک ہندو تاجر نے آج بروز بدھ دم توڑ دیا، جو واقعے کے وقت اپنے ایک دوست انیواش کے ہمراہ میر پور ماتھیلو کے ایک ہوٹل میں چائے پی رہے تھے۔
ضلع گھوٹکی کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) مقصود احمد بنگش نے ڈان کو بتایا کہ گھوٹکی میں قرآن پاک کو مبینہ طور پر نذرِ آتش کرنے کے واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے دوران زخمی ہونے والا ‘ایک مقامی ہندو تاجر ہلاک ہوگیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کی مدد سے پولیس علاقے کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جبکہ پولیس اور قانون نافذکرنے والے اہلکاروں نے رات کو چھاپوں کے دوران ضلع میں کشیدگی پھیلانے کے الزام میں 150 افراد کو گرفتار کرلیا۔
واقعے کے دوسرے روز بھی ڈہرکی، گھوٹکی، میرپور ماتھیلو اور خان پور مہر میں صورتحال کشیدہ ہے اور کاروبارِ زندگی معطل ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر مقامی رہنماؤں اور مذہبی جماعتوں نے ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ہندو کمیونٹی نے مقامی صحافیوں سے گفتگو میں اپنی جان ومال کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔
ایس ایس پی بنگش نے بتایا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو حساس مقامات خصوصاً ہندوؤں کے رہائشی علاقے کے باہر تعینات کردیا گیا ہے۔