جو لوک سبھا کے الیکشن کو دیتے ہیں یہ لوگ الیکٹورل لسٹ کی تیّاری سے لے کر پولنگ والے دن کمزور بزرگ اور خاتون ووٹروں کو پولنگ بوتھ پر لے جانے تک کا کام بڑی تندہی اور لگن سے کرتے ہیں اس کے برخلاف دیگر پارٹیوں خاص کر کانگریس کے کارکنوں مے ایک مردنی لاپرواہی اور نیتا کے ارد گرد چکّر لگاتے رہنے کا ہی رجحان پایا جاتا ہے راہل کو کانگرس کو ایک کاڈر بیسڈ پارٹی بنانا ہوگا یہ ایک بڑا چیلنج ہے لیکن این ایس یوآئی ‘یوتھ کانگرس اور کانگرس سیوا دل جیسی پارٹی کی ذیلی تنظیموں کو متحرک کر کے یہ کیا جا سکتا ہے-
کانگرس ہمیشہ سے غریبوں کی پارٹی رہی ہے یہ تو منموہن سنگھ کی شروع کی گی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے اس پر متوسط طبقہ کے مفاد کا خیال رکھنے کا الزام بھی لگا لیکن جو حقیقت کے بے حد قریب بھی ہے ٢٠٠٩ء کے پارلیمانی الیکشن میں اسے اس طبقہ کی حمایت بھی ملی جسے واپس پانے کے لئے ہی بے جے پی نے انّا ہزارے کی تحریک شروع کرائی تھی اور اپنے مقصد میں کامیاب رہی اب پھر کانگرس کو اپنے اسی کور ووٹ بنک کی جانب واپس جانا ہوگا منموہن سنگھ کے دور میں غریبوں کے مفاد میں جو کام کے گئے تھے .