ہاشم کی موت کے بعد ہندو مہاسبھا کا دعوی
لکھنؤ. آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے چونکانے والا انکشاف کیا ہے. تنظیم کے قومی جنرل سکریٹری دیویندر پانڈے نے کہا ہے کہ ہاشم انصاری کو ہندو تنظیمیں بابری مسجد کا کیس لڑنے کے لئے پیسے دیتے تھے. انہوں نے دعوی کیا ہے کہ یہ بات انہیں خود ہاشم انصاری نے بتائی تھی. ہاشم انصاری غریب تھے لہذاکیس نہیں لڑ سکتے تھے۔ آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے قومی جنرل سکریٹری دیویندر پانڈے نے بتایا کہ 2010 میں جب رام جنم بھومی پر ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا تو میں نے پیروکار ہاشم انصاری سے بات کر تقسیم میں آئی زمین کو رام مندر کو دینے کی بات کی تھی. ہاشم انصاری اس کے لئے مان بھی گئے تھے. لیکن کچھ دنوں بعد وہ سنی سینٹرل وقف بورڈ کی جانب سے سپریم کورٹ چلے گئے. دیویندر بتاتے ہیں کہ اس وقت ان سے پھر ملاقات ہوئی.
پھر ہاشم نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ میری حیثیت کیس لڑنے کی نہیں ہے، لیکن ہندو تنظیمیں ہی ہمیں کورٹ فیس دے کر کیس لڑا رہی ہیں. ہاشم نے آگے کہا تھا اس کے بعد بھی آپ ہم سے ہماری زمین چاہتے ہیں. پہلے ہندو تنظیموں کو سمجھاے. یہ کیس سنی سینٹرل وقف بورڈ اور ہاشم انصاری نہیں بلکہ آپ لوگ ہی ہمارے نام پر لڑ رہے ہیں.