سری نگر؛ وادی کشمیر کے سبھی علاقوں سے کرفیو ہٹانے کے اعلان کے محض دو روز بعد انتظامیہ نے جمعہ کو پورے ضلع سری نگر کے علاوہ وادی کے تمام بڑے قصبوں میں ایک بار پھر کرفیو نافذ کردیا۔ سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے سری نگر بالخصوص شہر کے قلب تاریخی لال چوک کی طرف جانے والی تقریباً تمام سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ پورے ضلع سری نگر کے علاوہ وادی کے تمام بڑے قصبوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جن علاقوں کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی بدستور جاری رکھی گئی ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی کے بیشتر علاقوں میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کی خاطر احتیاطی اقدام کے طور پر لیا گیا ہے ۔ اگرچہ سرکاری ذرائع نے وادی میں کرفیو کے دوبارہ نفاذ پر مزید کچھ کہنے سے گریز کیا، تاہم ظاہری طور پر اسے (کرفیو کو) علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی طرف سے دی گئی ‘ اپنے اپنے متعلقہ تحصیل ہیڈکوارٹروں تک آزادی مارچ نکالنے ‘ کی کال کے پیش نظر نافذ کیا گیا ہے ۔ سری نگر بالخصوص پائین شہر میں سخت ترین کرفیو کے دوبارہ نفاذ کی ظاہری وجہ پارمپورہ میں گذشتہ شام ایک نوجوان کی ڈوبننے کے سبب ہونے والی موت ہے ۔ پائین شہر کے پارمپورہ میں جمعرات کی شام احتجاجی مظاہرے کے دوران چار نوجوانوں نے سیکورٹی فورسز کی کاروائی سے بچنے کے لئے دریائے جہلم میں چھلانگ لگائی تھی۔ اگرچہ تین نوجوان تیرتے ہوئے دریا سے باہر آگئے ، لیکن 12 سالہ دانش سلطان پانی میں ڈوب بن لقمہ اجل بن گیا۔ جمعہ کی دوپہر کو دانش کی لاش ملنے کے بعد علاقہ بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھے ۔
ذرائع نے بتایا کہ بارہ سالہ کمسن دانش کی موت کے خلاف سینکڑوں کی تعداد میں مرد و زن نے سڑکوں پر آکر شدید احتجاج کیا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ علاقہ میں امن وامان کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے ۔ ریاستی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور نیشنل کانفرنس سے وابستہ مقامی ممبر اسمبلی مبارک گل نے دانش کی موت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سیکورٹی فورسز نے چار نوجوانوں کو دریا میں چھلانگ لگانے پر مجبور کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے اُن لوگوں پر پیلٹ گن سے فائرنگ کی تھی جنہوں نے نوجوانوں کو دریائے جہلم سے باہر نکالنے کی کوششیں کی تھیں۔ دانش سلطان کی موت کے ساتھ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی ‘آزادی حامی’ احتجاجی لہر کے دوران مرنے والے شہریوں کی تعداد بڑھ کر 72ہوگئی ہے ۔ زخمی شہریوں کی تعداد 8 ہزار ہے ۔ احتجاجی لہر کے دوران دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ قریب ساڑھے چار ہزار سی آر پی ایف و پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے سری نگر کے مختلف علاقوں بشمول سیول لائنز کا دورہ کیا، نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے بند پایا جبکہ سنسان پڑی سڑکوں پر سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کو تعینات دیکھا۔ مختلف علاقوں کو لال چوک سے ملانے والے امیرا کدل، آفتاب گلی، لالا رخ گلی، کورٹ روڑ اور دیگر گلی کوچوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے ۔ لال چوک کی طرف جانے والی سڑکوں پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں پر تعینات سیکورٹی فورسز و ریاستی پولیس کے اہلکار کسی بھی شہری کو تاریخی گھنٹہ گھر کی طرف جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ لال منڈی کو لال چوک سے ملانے والے فٹ برج کو بھی راہگیروں کی نقل وحرکت کے لئے بند کردیا گیا ہے ۔
سیکورٹی فورسز نے سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این کے ہیڈ آفس، یو این آئی، ڈیلی جاگرن، واٹر ورکس ڈیپارٹمنٹ اور گرلز ہائیر سکینڈری اسکول کوٹھی باغ کی طرف جانے والے ایکسچینج روڑ کو بھی بند کردیا ہے ۔ ایسی ہی رکاوٹیں بربرشاہ، ٹرانسپورٹ برج اور مولانا آزاد و ریذیڈنسٹی روڑ پر بھی کھڑی کی گئی ہیں۔ سری نگر کے سیول لائنز میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کا گڑھ مانے جانے والے مائسمہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تار سے بندکردیا گیا ہے ۔ کسی بھی شہری کو مائسمہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ بڈشاہ چوک، گاؤ کدل اور ریڈکراس روڑ پر بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔ یو این آئی کے ایک نمائندے کو بالائی شہر کے نٹی پورہ سے سری نگر کے سیول لائنز تک ائرپورٹ روڑ کے ذریعے پہنچنے کے دوران قریب دس جگہوں پر سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کو اپنا شناختی کارڈ اور کرفیو پاس دکھانا پڑا۔ سری نگر کے مختلف علاقوں میں جمعہ کی صبح گاڑیوں پر نصب لاوڈ اسپیکروں کے ذریعے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا جارہا تھا۔ بالائی شہر میں کرفیو کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اضافی اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں۔ تاہم سری نگر ائرپورٹ روڑ پر ہوائی جہاز کی ٹکٹیں رکھنے والے افراد کو چلنے کی اجازت دی جارہی ہے ۔
نامہ نگار جس نے شہر کے کئی مضافاتی علاقہ کا دورہ کیا، نے بتایا کہ مختلف اضلاع اور مضافاتی علاقوں کو سری نگر کے ساتھ ملانے والی تمام سڑکوں خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے اور اِن سڑکوں پر کھڑا کی گئی رکاوٹوں پر تعینات سیکورٹی فورس اور ریاستی پولیس اہلکار کسی بھی گاڑی کو شہر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ تاہم ایمبولینس گاڑیوں، ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف، بیماروں اور لازمی خدمات سے وابستہ افراد کے شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد انہیں نقل وحرکت کی اجازت دی جارہی ہے ۔ پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو ایک بار پھر خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے ۔ جامع مارکیٹ کے اندر اور اس کے گردونواح میں سیکورٹی فورسز کے سینکڑوں اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں آج ایک بار پھر مسجد میں فجر کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جامع مسجد میں 9 جولائی سے نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ تین دن کے مختصر وقفے کے بعد نالہ مار روڑ کو آج ایک بار پھر قمر واری سے بر برشاہ تک خاردار تار سے سیل کردیا گیا۔ وادی کے دوسرے علاقوں خاص طور پر جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، شوپیان، پلوامہ اور کولگام، وسطی کشمیر کے بڈگام و گاندربل اضلاع اور شمالی کشمیر کے تین اضلاع بانڈی پورہ، بارہمولہ اور کپواڑہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اِن میں سے بیشتر قصبہ جات میں سخت ترین کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور سڑکوں پر لوگوں کی نقل وحرکت روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے ۔ جن علاقوں کو کرفیو سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے ، میں پابندیاں جاری رکھی گئی ہیں۔
دریں اثنا وادی میں معمول کی زندگی 9 جولائی سے بدستور معطل ہے ۔ جمعہ کو مسلسل 56 ویں روز بھی وادی میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے ، جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آواجاہی معطل رہی۔ تاہم وادی کے بیشتر علاقوں میں اشیائے ضروریہ فروخت کرنے والی دکانیں صبح کے آٹھ بجے تک کھلی رہتی ہیں جس دوران لوگ گھروں سے باہر آکر اشیائے خوردونوش حاصل کرلیتے ہیں۔ وادی کے تقریباً تمام تعلیمی ادارے یکم جولائی سے بند پڑے ہیں جبکہ سرکاری دفاتر، بینکوں اور نجی دفاتر میں معمول کا کام کاج بری طرح سے متاثر ہوکر رہ گیا ہے ۔ علیحدگی پسند قیادت نے بدھ کو اپنے تازہ احتجاجی کلینڈر میں وادی میں جاری ہڑتال میں 8 ستمبر تک توسیع کا اعلان کیا ہے ۔ انہوں نے اعلان کر رکھا ہے کہ حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔تاہم کسی بھی احتجاجی مظاہرے یا احتجاجی ریلی کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے مسٹر گیلانی کو اپنی رہائش گاہ پر، میرواعظ کو چشمہ شاہی ہٹ نما جیل اور یاسین ملک کو جے آئی سی ہم ہامہ میں نظربند رکھا گیا ہے ۔