نئی دہلی : بھوپال انکاونٹر میں کانگریس سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے مفرور سیمی کے آٹھ ملزمان کے مارے کے واقعہ پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی عدالتی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان جماعتوں کو ایسے معاملے میں سیاست نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ملک ارجن کھڑگے، پارٹی جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ، بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی نے بھوپال انکاونٹر کو فرضی تصادم ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کو نوٹس لیتے ہوئے بھوپال انکاونٹر واقعہ کی جانچ کرانے کی ہدایت دینی چاہئے۔ نرمدا بچاؤ تحریک کی لیڈر میدھا پاٹکر نے بھی بھوپال انکاونٹر کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ ایک ہی جگہ پر سیمی کے آٹھ ملزمان کے مارے جانے کے واقعہ مشکوک ہے۔ بھوپال انکاونٹر معاملے کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کو ایک ریٹائرڈ جج مقرر کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’ میں نے بھی ٹیلی ویژن پر کچھ تصویر یں دیکھی ہیں۔ ان سے یہ واقعہ مشتبہ لگتا ہے۔ یہ ماننا مشکل ہے کہ ایک ہی جگہ پر پولیس کی کارروائی میں ایک ساتھ آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہوں۔ اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے اور سپریم کورٹ کو اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ریٹائرڈ جج کی تقرری کرنی چاہئے۔ سارے شک ختم ہو جائیں گے‘‘۔
مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے پولٹ بیورو نے یہاں جاری بیان میں کہا کہ مختلف معاملات میں سیمی کے ملزمان کی ابھی تحقیقات جاری تھی۔ اس لیے ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ ان لوگوں کا سیمی سے کوئی تعلق تھا بھی یا نہیں. ایسے میں ان لوگوں کے تصادم میں مارے جانے کے واقعہ پر کئی سوال اٹھتے ہیں اور شک بھی پیدا ہوتا ہے۔
ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھوپال کے قیدیوں کے مارے جانے کا واقعہ کئی طرح کے سوال اٹھاتا ہے۔ آخر جب جیل میں اتنی سیکورٹی اور نگرانی تھی، کس طرح یہ زیر سماعت قیدی وہاں سے بھاگ نکلے۔ ان قیدیوں کے پاس آخر ہتھیار كها سے آئے اور یہ تصادم کیسے ہوا کیونکہ اس واقعہ کو لے کر اب کئی ویڈیو سامنے آ گئے ہیں اور ان سے حکومت کے بیانات کے تضاد کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
نرمدا بچاؤ تحریک کی لیڈر میدھا پاٹکر کی قیادت والے جنوری تحریکوں کی قومی رابطہ کمیٹی نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ مختلف ذرائع سے عوامی طور پر جاری کئے گئے ویڈیوز فوٹیج سے صاف پتہ چلتا ہے کہ جیل سے فرار قیدیوں کے پاس ایسا کوئی ہتھیار نہیں تھا جس سے وہ دور سے حملہ کر سکتے۔ یہی بات اے ٹی ایس کے آئی جی نے کہی ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے بھی کہا ہے کہ ان کے پاس نوک دار چمچوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔ یہ آٹھوں قیدی جیل کے الگ الگ بیرک میں بند تھے۔ اسی لئے ان تمام قیدیوں کو ایک ساتھ فرار ہونا مشکوک ہے۔
آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے بھوپال جیل سے فرار ہونے کے الزام میں آٹھ مشتبہ سیمی ارکان کے انکاؤنٹر پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ جن حالات میں یہ واقعہ پیش آیا ہے اور اس کی جو ویڈیو میڈیا میںآئی ہے‘ اس نے بہت سے سوال کو جنم دے دیا ہے اس لئے سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس پورے واقعہ کی جانچ کرائی جائے تاکہ حقیقت لوگوں کے سامنے آسکے۔
ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھوپال سنٹرل جیل سے مبینہ طور پر بھاگنے والے آٹھ قیدیوں کے پولیس تصادم میں مارے جانے کے واقعہ پر کانگریس کی طرف سے سوال اٹھائے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے آج کہا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والے ہر تصادم پر سوال اٹھا کر ووٹ بینک کی سیاست کرتی رہی ہے۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر وینکیا نائیڈو نے کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھوپال جیل سے فرار آٹھ سیمی قیدیوں کے تصادم میں مارے جانے کے واقعہ پر سیاست نہ کریں۔
سابق اقلیتی امور کے وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر ونائب صدر عارف نسیم خان نے انکاونٹر کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے کولڈ بلڈیڈ مرڈر قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اس کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں اعلیٰ سطحی جانچ ہونی چاہئے۔
سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے اور ممبئی ومہاراشٹر کے پارٹی صدرابوعاصم اعظمی نے آج بھوپال انکاونٹر پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس فرضی مڈبھیڑ میں مسلم نوجوانوں کی ہلاکت کے معاملے کی شفاف جانچ کے ساتھ ساتھ عدالت بذات خود اس معاملہ کا نوٹس لے کر تفصیلات طلب کرے۔ انہوں نے مزید کہاکہ بھوپال میں سیمی کے ارکان کے نام پر مسلم نوجوانوں کی فرضی مڈبھیڑ نے کئی سوال اٹھائے ہیں۔