اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ ان ڈگریو ں کو دینے میں ملک کی مختلف ریاستوں میں موجود یونیورسٹیوں کے ملازمین اور افسران شامل ہو سکتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر اشتیاق احمد نے فرضی ڈگری کے الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہالگ الگ یونیورسٹیوں کے تعلیمی اداروں کی نگہداشت میں سینٹر چلاتے ہیں۔
وہیں، پورے معاملہ کے سامنے آنے کے بعد بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے ٹویٹ کر کے اس کے لئے نتیش حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔ انہوں نے کہا”نتیش حکومت فرضی ڈگریوں کی منڈی ہے ۔ آپ 20 ہزار سے لے کر چار لاکھ تک میں آئی ٹی آئی سے لے کر انجینئرنگ، ڈپلومہ اور ڈگری، بی ایڈ، ایم بی اے اور بی اے ایم اے تک کی کوئی بھی ڈگری خرید سکتے ہیں”۔
Pages: 1 2