سرینگر : آرمی چیف کی وارننگ کے بعد اب حکام نے عوام سے ان جگہوں سے دور رہنے کے لئے کہا ہے ، جہاں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان انکاونٹر ہورہا ہو۔ ساتھ ہی تین اضلاع کے کچھ مقامات کے تین کلومیٹر کے دائرے میں حکم امتناعی نافذ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایک افسر کے مطابق ‘سرینگر، بڈگام اور شوپیاں کے ضلع انتظامیہ نے لوگوں کو ہلاک ہونے سے بچانے کے لئے انہیں ان مقامات کی طرف نہ آنے اور بھیڑ نہ لگانے کی ہدایت دی ہے ، جہاں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان انکاونٹر ہورہا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ تین ضلع میں انکاونٹر کے مقامات کے تین کلومیٹر کے دائرے میں حکم امتناعی نافذ کردیا گیا ہے۔ تاہم ایمبولینس، طبی، پیرامیڈیکل اور سرکاری ملازمین پر یہ حکم نافذ نہیں ہو گا۔ خیال رہے کہ یہ فیصلہ فوجی سربراہ جنرل وپن راوت کے اس بیان کے بعد کیا گیا ہے کہ کشمیر میں دہشت گردانہ مہمات کے دوران پتھراؤ کرنے والے شہریوں کو ملک مخالف تصور کیا جائے گا اور ان کے ساتھ اسی طرح برتاؤ کیا جائے گا۔
جنرل راوت کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حال ہی میں بانڈی پورہ میں ایک انکاؤنٹر کے دوران فوجیوں کو عام لوگوں کے پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پتھربازوں کی مدد کی وجہ سے دہشت گردوں کوسیکورٹی فورسیز پر دستی بم پھینکنے اور فائرنگ کرنے کا موقع ملا، جس کی وجہ سے تین جوان شہید جبکہ کچھ زخمی ہو گئے تھے۔ حالیہ دنوں میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تصادم کے دوران مقامی لوگوں کی طرف سے رکاوٹ پہنچانے اور پتھراؤ کرنے کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔
قبل ازیں جموں و کشمیر کے ڈی جی پی ایس پی وید نے بھی وادی کے نوجوانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ انکاؤنٹر والی جگہوں اور پتھر بازی سے دور رہیں۔ ڈی جی پی کے مطابق آرمی، سی آر پی ایف اور پولیس اہلکار لوگوں کے اس رویہ کی وجہ سے بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔ ڈی جی پی نے کہا کہ ‘یہ سیکورٹی فورسز وادی میں امن قائم کرنے کے لئے اپنے لوگوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ یہ امن آپ کے لئے ہے۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ کشمیر کے پرامن اور شاندار دن واپس واپس لوٹ آئیں ۔ یہ سب کے بھلے کی بات ہے۔