واشنگٹن۔ امریکہ نے بحرالکاہل کے تجارتی معاہدے کی رکنیت چھوڑ دی ہے۔ امریکہ نے بحرالکاہل کے تجارتی معاہدے کی رکنیت چھوڑنے کے صدارتی حکمانامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں ان کی آمد کے پہلے دن ہی امریکہ عالمی تجارتی معاہدے ٹرانس پیسفک پاٹنرشپ ڈیل (بحرالکاہل کے آر پار ہونے والے مشترکہ تجارت کے معاہدے) سے باہر نکل جائے گا۔
امریکہ نے بحرالکاہل کے تجارتی معاہدے سے نکلنے کے صدارتی حکمنامے پر دستخط کرنے کے بعد کہا ہے کہ’ جو ابھی ہم نے کیا ہے وہ امریکی ورکروں کے لیے بہت بڑی چیز ہے۔‘ خیال رہے کہ آسٹریلیا، ملائیشیا، جاپان، نیوزی لینڈ، کینیڈا اور میکسیکو سمیت 12ممالک اس عالمی تجارتی معاہدے میں شامل ہیں اور یہ ممالک دنیا کی 40 فیصد تجارت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اس سے پہلے صدر ٹرمپ نے ملک میں ملازمتوں کے مواقع برقرار رکھنے والی کمپنیوں کو ٹیکس اور قوانین میں ‘بڑی’ رعایات دینے کا وعدہ کیا ہے۔
پیر کو کاروباری شخصیات سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے متنبہ بھی کیا کہ وہ ایسی کمپنیوں پر ‘بہت زیادہ سرحدی ٹیکس’ بھی عائد کر دیں گے جو اپنا پیداواری عمل امریکہ سے باہر منتقل کریں گی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ملک کے 45ویں صدر کا حلف اٹھایا ہے جس کے بعد اختتام ِ ہفتہ پر لاکھوں خواتین نے ملک بھر میں ان کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔
نئے امریکی صدر پیر کو ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال ریان سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ ظہرانے پر ان کے مہمان امریکی نائب صدر ہوں گے۔ پیر کی صبح ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہفتہ مصروف گزرے گا اور توجہ کا مرکز ملازمتیں اور قومی سلامتی ہوں گے۔’
پیر کو اپنے اپنے دورِ صدارت کے پہلے ہفتے کے آغاز پر اہم اجلاسوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ وہ کئی ایگزیکیٹو آرڈرز بھی جاری کرنے والے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے روزویلٹ روم میں کاروباری اداروں کے عہدیداران سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قوانین میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے لیکن یہ قوانین بدستور عوام کے محافظ رہیں گے۔ انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ کارپوریٹ ٹیکس کی موجودہ 35 فیصد شرح کو کم کر کے 15 سے 20 فیصد تک لائیں گے۔
صدر ٹرمپ سے ملاقات کرنے والوں میں ورل پول، انڈر آرمر، ٹیسلا، لاک ہیڈ مارٹن اور جانسن اینڈ جانسن جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدیداران شامل تھے۔ ان شخصیات سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بیرونِ ملک تیار کی گئی اشیا پر بھاری ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ‘آپ کو بس یہی کرنا ہے کہ آپ پیداواری عمل ملک (امریکہ) میں ہی رکھیں۔’
امریکی صدر کے طے شدہ شیڈول کے مطابق وہ دوپہر کو مزدور رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔ یہ تاحال واضح نہیں کہ صدر ٹرمپ پیر کو کونسے صدارتی احکامات جاری کرنے والے ہیں تاہم اتوار کو ان کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ صدر امیگریشن اور اسرائیل سے لے کر معیشت تک مختلف معاملات پر غور کر رہے ہیں اور ان میں ممکنہ طور پر شمالی امریکہ کے آزادانہ تجارت کے معاہدے کی تشکیلِ نو بھی شامل ہو سکتی ہے۔
ماضی میں ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو اور کینیڈا سے کیے گئے اس معاہدے کو امریکی کارکنوں کو ملازمتوں سے محروم رکھنے کی وجہ قرار دے چکے ہیں۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر ٹرمپ ٹرانس پیسیفک تجارتی معاہدے سے علیحدگی کا حکم بھی جاری کر سکتے ہیں۔ انھوں نے گذشتہ ہفتے فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘پیر ہی وہ دن ہوگا جب سے ہم ایسے معاہدوں پر دستخط یا ان کی تیاری شروع کر دیں گے جو اس ملک کے مفاد میں ہوں گے۔’