امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اس یہودی شہری کی جانب سے کی جانے والی پیشکش کا جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا اس کا چندہ قانونی حیثیت رکھتا ہے؟۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 6 دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد عرب ممالک سمیت اقوام متحدہ کی جانب سے اس اقدام کی سخت مخالفت کی گئی تھی اور اس کے خلاف قرار داد بھی منظور کی گئی تھی۔
18 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو واپس لینے کے لیے پیش کی گئی قرار داد کو امریکا نے ‘بے عزتی’ سے تعبیر کرتے ہوئے ویٹو کردیا جبکہ سلامتی کونسل کے دیگر 14 ارکین کے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔