نئی دہلی:وادی کشمیر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کو روکنے کے لئے کرفیو اور پابندیاں دوبارہ نافذ کردی گئی ہیں ۔ وادی میں زندگی کے نظام میں خلل کا آج 63 واں دن ہے ۔ جاری شورش کے دوران اب تک 75 شہری ہلاک اور 7 ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق شوپیان، پلگام، پمپور اور ترال کے علاوہ پلوامہ ، پلہلن پٹن میں دوبارہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے اور وادی کے باقی علاقے میں صرف پابندیاں جاری رکھی گئی ہیں۔ علحیدگی پسندوں نے عوام پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ”آزادی مارچ” کریں اور مارچ کا رخ ضلعی ہیڈکوارٹروں کی طرف رکھیں۔
ذرائع نے بتایا کہ امن اور قانون کو برقرار رکھنے کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔ دریں اثنا کل وادی کے کئی مقامات پر حریت پسند مظاہرین اور سلامتی فورس کے درمیان بڑے پیمانے پر تصادم کی خبریں ملی ہیں۔ ان تصادموں میں کئی درجن مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں اکثریت کو پیلیٹ گولیاں لگی ہیں۔
حریت پسندوں نے ہڑتال کی پکار کی میعاد 16 ستمبر تک بڑھانے کے علاوہ عید قرباں کے دن اقوام متحدہ کے دفتر چلو کی بھی پکار دے رکھی ہے ۔ کشمیر میں بھی 13 ستمبر کو عید الضحی منائی جائے گی۔