لکھنؤ:آزادی کی سالگرہ پر وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر پر طنز کرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی)کی صدر مایاوتی نے آج کہا کہ تقریروں سے ملک کی تقدیر نہیں سنواری جاسکتی بلکہ اس کے لئے زمینی سطح پر فلاح و بہبود کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا ہوگا۔
محترمہ مایاوتی نے یہاں کہا کہ لال قلعہ سے کل مسٹر مودی کی تقریر سست اور مایوس کن تھی۔تقریباً 11ہزار الفاظ کی تقریر ” سرکاری پریس نوٹوں کامحض مجموعہ ”ہی کہا جاسکتا ہے ۔مسٹر مودی نے اپنی تقریر میں زیادہ تر وقت اپنی حکومت کے کارناموں کو بیان کرنے میں میں نکال دیا۔
بی ایس پی صدر نے کہا کہ وزیر اعظم نے بیرون ملکوں سے ” کالادھن(بلیک منی)”لاکر ملک کے ہر غریب کو 15سے 20 لاکھ روپے دینے کے اپنے وعدے کا ذکر اپنی تقریر میں نہیں کیا۔اسی طرح گنا کسانوں کے کئی سو کروڑ روپے کے بقائے کی ادائگی سے متعلق کسانوں کوالجھانے والی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کی تقریر پر عوام کے ساتھ ”عزت مآب عدلیہ”نے بھی زبردست مایوسی ظاہر کی ہے ۔ملک میں روزگار ،صحت اور بنیادی تعلیم کی طرح بہتر انصاف کی بھی بڑی کمی ہے ،جس سے متعلق عدلیہ باربار مرکزی حکومت کی توجہ اس سمت دلانے کی کوشش کررہی ہے مگر مرکزی حکومت کا رویہ اس معاملے میں بھی مایوس کن ہے بلکہ منفی ہی نظر آتا ہے ۔