سری نگر: وادی کشمیر میں تمام مواصلاتی کمپنیوں کے پری پیڈ سم کارڈوں کی آوٹ گوئنگ کال سہولیت اور موبائیل انٹرنیٹ خدمات بدستور معطل رکھی گئی ہیں۔ مواصلاتی کمپنیوں نے پری پیڈ سم کارڈوں کی آوٹ گوئنگ پر عائد پابندی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مجبور لوگوں کو پوسٹ پیڈ سم کارڈوں کی فراہمی کے نام پر لوٹنا شروع کردیا ہے ۔ جہاں سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کے پوسٹ پیڈ سم کارڈ بلیک مارکیٹ میں بھاری قیمتوں پر فروخت کئے جارہے ہیں، وہیں نجی مواصلاتی کمپنیوں بھارتیہ ائرٹیل، ائرسیل اور ریلائنس نے مجبور صارفین سے پوسٹ پیڈ سم کارڈوں کی فراہمی کے عوض بھاری رقوم بطور ایڈوانس لینا شروع کردیا ہے ۔ غلام محمد نامی ایک صارف نے بتایا کہ ائرٹیل پوسٹ پیڈ سم کارڈ جو دو ماہ قبل ایک صارف کو محض 350 روپے ایڈوانس کے عوض فراہم کی جاتی تھی، وہی سم کارڈ اب مزید مہینوں کے ایڈوانس کے نام پر 1250 روپے میں فراہم کی جاتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک طرف بی ایس این ایل اپنے پوسٹ پیڈ سم کارڈ صرف سرکاری ملازمین کو فراہم کررہا ہے ، وہیں دوسری طرف بلیک مارکیٹ میں یہی سم کارڈ عام اور مجبور شہریوں کو بلیک مارکیٹ میں 1500 سے دو ہزار روپے میں فراہم کئے جارہے ہیں۔
ارشاد حسین نامی ایک نوجوان جن کے چھوٹے بھائی بیرون ریاست تعلیم کے سلسلے میں مقیم ہے ، نے بتایا کہ پری پیڈ موبائیل سروس بند رہنے کی وجہ سے وہ گذشتہ تین ہفتوں سے اپنے بھائی سے بات کرنے سے قاصر ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وہ پوسٹ پیڈ سم کارڈ حاصل کرنے کے لئے ایک نجی مواصلاتی کمپنی کے آوٹ لیٹ پر گیا تھا، لیکن انہوں نے ایڈوانس چارجز کے نام پر وہاں بھاری رقوم طلب کرلی ۔دریں اثنا جموں خطہ میں انٹرنیٹ خدمات ایک بار پھر معطل کردی گئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کشمیر میں ہورہی شہری ہلاکتوں کے خلاف جموں کے پیرپنچال اور خطہ چناب میں جاری ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر جموں خطہ میں جمعہ کی صبح موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئیں۔ اگرچہ کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں خطہ میں بھی 9 جولائی کو موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی تھیں، تاہم وہاں یہ خدمات 25 جولائی کو بحال کردی گئی تھیں۔وادی کے تمام حصوں میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھرپ میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والی پرتشدد احتجاجی لہر کے پیش نظر 8 اور 9 جولائی کی درمیانی رات کو معطل کردی گئی تھی جبکہ جنوبی کشمیر کے چار اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ فون سروس کو بھی معطل کردیا گیا تھا ۔
موبائیل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے 6 روز بعد 14 جولائی کو رات کے قریب آٹھ بجے وادی بھر میں موبائیل فون سروس بھی معطل کی گئی تھی۔تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل کے پوسٹ پیڈ کنکشنوں کو پابندی سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔ قریب دو ہفتے تک معطل رکھنے کے بعد 26 اور 27 جولائی کی درمیانی رات کو تمام نجی مواصلاتی کمپنیوں کی پوسٹ پیڈ فون خدمات کو بحال کردیا گیاتھا۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پری پیڈ سم کارڈ کی انکمنگ کال سروس بحال کردی گئی تھی۔وادی میں 14 جولائی کو موبائیل فون سروس کی معطلی کے ساتھ ہی بی ایس این ایل پوسٹ پیڈ سم کارڈوں کی بلیک مارکیٹ میں دوگنی قیمتوں پر فروخت کا سلسلہ شروع ہوا تھا ، جو مبینہ طور پر تاحال جاری ہے ۔ حیران کن بات یہ ہے کہ بلیک مارکیٹ کا یہ کاروبار بی ایس این ایل کے اعلیٰ افسران کی ناک تلے کیا جارہا ہے ۔اگرچہ بی ایس این ایل وادی میں مواصلاتی خدمات شروع کرنے والی پہلی کمپنی ہے ، تاہم غیر تسلی بخش فون و انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کی وجہ سے اس کے صارفین کی تعداد بہت کم ہے ، جن میں سے زیادہ تر سرکاری اہلکار (ملازم) ہیں۔وادی میں عام شہریوں کا الزام ہے کہ بی ایس این ایل کو ہر بار پابندی سے مستثنیٰ رکھنے کا مقصد موبائیل صارفین کو اس سرکاری کمپنی کی طرف مائل کرنا ہے جس کے صارفین کے تعداد ہر گذرتے دن کے ساتھ گھٹتی ہی جارہی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ بی ایس این ایل اس وقت عام شہریوں کو سم کارڈ فراہم نہیں کررہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ صرف سرکاری اور لازمی خدمات سے وابستہ ملازمین کو ہی پوسٹ پیڈ سم کارڈ فراہم کئے جارہے ہیں۔ بی ایس این ایل پوسٹ پیڈ سم کارڈ حاصل کرنے کے خواہشمند لوگوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ اگرچہ ایک پوسٹ پیڈ سم کارڈ کی اصل قیمت پانچ سو روپے ہے جو ایک صارف کو بطور سیکورٹی ڈیپازٹ ادا کرنا ہوتا ہے ، لیکن اب صارفین کو یہی سم کارڈ بروکرز سے ایک ہزار سے دو ہزار روپے میں خریدنے لینے پڑتے ہیں۔دریں اثنا پری پیڈ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے باعث صارفین خاص طور پر طلباء، سیاحوں ، پیشہ ور افراد خاص طور پر صحافیوں اورتاجروں کو زبردست مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پری پیڈ فون اور انٹرنیٹ خدمات کو معطل رکھنے کا اقدام کسی بھی طرح کی افواہوں کو روکنے کی غرض سے اٹھایا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ ہی پری پیڈ موبائیل فون اور انٹرنیٹ خدمات کو بھی بحال کردیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کو ای (الیکٹرانک) کرفیو کا نام دیا گیا ہے ۔ وادی میں سال 2008 میں امرناتھ زمین تنازعہ اور سال 2010 کی احتجاجی لہر جو کئی مہینوں تک جاری رہی تھی کے دوران موبائیل انٹرنیٹ خدمات اور ایس ایم ایس سروس معطل کردی گئی تھیں۔ تاہم وادی میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقعوں پر موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات کا معطل رکھا جانا معمول ہے ۔ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو ظاہری طور پر کسی بھی طرح کے افواہوں کو پھیلنے ، ملک مخالف احتجاجی مظاہروں سے متعلق خبروں اور ویڈیوز کو انٹرنیٹ پر عام کرنے اور کسی بھی طرح کے احتجاجی پروگرام کی تشہیر کو روکنے کے لئے معطل رکھا جاتا ہے ۔