دس سال تک ہوتی رہی عصمت دری
نئی دہلی : دہلی سے 10 سال پہلے اغوا ایک لڑکی نے جب گھر لوٹ کر اپنی آپ بیتی سنائی ، تو پولیس کے پاؤں تلے سے زمین کھسک گئی ۔ 10 سال پہلے اغوا اس لڑکی کو تلاش کرنے کے لئے ماں باپ نے زمین آسمان ایک کر دیا تھا ، لیکن لڑکی کا کچھ پتہ نہیں چلا ۔ دسمبر 2006 نٹھاری سانحہ جس نے ملک کو دہلا دیا تھا ، نہ جانے کتنے ہی ماں باپ اپنی بچیوں کی ہڈیوں کی آس میں وہاں پہنچے تھے ۔ اس لڑکی کے والدین بھی وہاں اس آس میں پہنچے کہ ان کی بیٹی کا کچھ سراغ مل جائے گا ، لیکن اس کی ماں کو بچی کی موت کا صبر بھی نہیں مل پایا ۔ کیونکہ اسے ان ہڈیوں میں اپنی بیٹی کی موجودگی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ۔
لڑکی نے آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ وہ دس سال پہلے یعنی 13 جولائی 2006 کو اپنی بہن کے پاس سیلم پور جا رہی تھی ۔ اسی دوران کچھ لوگوں نے 12 سال کی اس لڑکی کو سرراه اغوا کر لیا ۔ لڑکی کے گھر واپس نہیں لوٹنے پر خاندان کے لوگوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی ۔ پولیس نے اس وقت کارروائی کرتے ہوئے لڑکی کی اغوا کا مقدمہ درج کر لیا اور اس کی تلاش کا ڈرامہ بھی کیا ۔ لیکن گھر والوں نے اس کی تلاش میں زمین آسمان ایک کر دیا ۔
گزشتہ دس سال سے بیٹی کی خبر کے لئے ترس رہے اس کنبہ کی آنکھوں کو 25 جولائی کو بیٹی واپس مل گئی ۔ لیکن اس کے اوپر ہوئے ظلموں کی داستان سن کر ہر کسی کا دل خون کے آنسو رو رہا ہے ۔ لڑکی نے جو آپ بیتی پولیس اور کنبہ کو بتائی ، اسے سن کر سب کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔ اغوا کیے جانے کے واقعہ کو یاد کرکے لڑکی نے بتایا کہ سڑک سے اغوا کرنے کے بعد اسے نشے کا انجکشن دیا گیا اور جب آنکھیں کھلی تو وہ پنجاب کے انبالہ کے ایک گھر میں تھی ۔ وہاں پہلے سے ہی بہت سی بچیاں موجود تھیں ۔
لڑکی کے مطابق ان بچیوں نے بتایا کہ وہاں لڑکیوں کو فروخت کیا جاتا ہے اور اس کی بھی باری آنے والی ہے ۔ متاثرہ لڑکی کے مطابق ہوش آنے کے چند گھنٹے بعد اسے دوبارہ انجکشن دیا گیا اور جب اس کی آنکھیں کھلی تو وہ گجرات پہنچ چکی تھی ۔ گجرات میں ایک فیکٹری نما گھر میں اس کی رکھا گیا ، جہاں دن میں اس سے گھر کا کام کرایا جاتا تھا اور رات میں اس کے ساتھ عصمت دری کی جاتی تھی ۔ لڑکی کے مطابق چند ماہ تک وہاں رکھنے کے بعد ان لوگوں نے کسی دوسرے شخص کے ہاتھوں اس کا سودا کر دیا ۔ اس کے بعد اسے آٹھ مرتبہ الگ الگ ہاتھوں میں فروخت کیا گیا ۔ اسی درمیان ہر روز اس کی عصمت دری کی گئی ۔ اس کے ساتھ ساتھ اسے مارا پیٹا بھی جاتا تھا اور کئی مرتبہ سگریٹ سے بھی داغا جاتا تھا ۔
لڑکی کے مطابق آٹھویں مرتبہ اسے پنجاب کے کچھ لوگوں نے خریدا اور کنبہ کے تقریبا 65 سال کے ایک نشے کے عادی شخص کے ساتھ اس کی شادی کرا دی ۔ لیکن شادی کے چند سال بعد ہی اس کے شوہر کی موت ہو گئی ۔ اس شادی سے لڑکی کو دو بچے بھی ہوئے ، لیکن شوہر کی موت کے بعد اسے ہر روز عصمت دری کا شکار بنایا جانے لگا ۔ تاہم جب وہ ظلم سہتے سہتے اکتا گئی ، تو اس نے آواز بلند کی ، جس کے بعد اس کے دونوں بچوں کو چھین کر اسے گھر سے بھگا دیا گیا ۔
لڑکی کے مطابق وہاں سے بھگائے جانے کے بعد ایک ایونٹ کمپنی میں کام کرنے والی لڑکی سے وہ ٹکرائی ، جس کے بعد اس کے کنبہ کی تلاش شروع ہوئی ۔ متاثرہ لڑکی کو صرف اتنا یاد تھا کہ وہ دہلی کے کھجوری علاقے میں جنتا فلیٹ میں رہتی تھی اور گھر کے قریب میلہ لگا کرتا تھا ۔ ایونٹ کمپنی میں کام کرنے والی وہ لڑکی متاثرہ لڑکی کو لے کر دہلی کے سیلم پور پہنچی اور کئی دن کی کوشش کے بعد آخر کار اس کا گھر مل گیا اور 25 جولائی کو وہ اپنے گھر واپس آئی ۔ لیکن اپنے ساتھ درد کی جو کہانی لائی ہے ، اس نے پورے کنبہ پر غم کا پہاڑ توڑ دیا ہے ۔ واپس لوٹنے کے بعد ان کے کنبہ نے پولیس کے اعلی حکام کے پاس جا کر ساری آپ بیتی بتائی ، تو حکام نے جانچ شروع کر کے ملزموں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے ۔