یمن کے صحرائی شہر مآرب کو ’مالٹے کا وطن‘ کہا جاتا ہے۔اس کی وجہ اس شہر میں مالٹے کی وسیع تر پیدوار ہے۔ مآرب میں سالانہ قومی پیدوار کا 70 فی صد مالٹے کے موسمی پھل سے حاصل کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں مآرب میں مالٹے کی پیکنگ اور اس کی برآمدات کے لیے کارخانہ قائم کیا گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یمن کے شمال مشرقی صحرائی علاقے مآرب میں قریب 6 ہزار ایکڑ کے رقبے پر کئی اقسام کے مالٹوں کے باغات ہیں۔ زیادہ تر باغات مشہور تاریخی مآرب ڈیم[سد مآرب] اور وادی مآرب میں ہیں۔
ہرسال کی طرح رواں سال کا موسم سرما بھی مآرب میں مالٹے کی پیدوارا کے حوالےسے بھرپور پیدا وار کا حامل رہا۔ متنوع اقسام اور ذائقوں کے حامل مالٹے نہ صرف یمن کے دوسرے شہروں کو سپلائی کیے جاتے ہیں بلکہ انہیں بیرون ملک بھی برآمد کیا جاتا ہے۔ مآرب سے سالانہ قریبا ایک لاکھ 30 ہزار ٹن مالٹے تیار کاشت کیے جاتے ہیں۔
مالٹے کے استقبال کا پہلا کار خانہ
تین ماہ قبل مآرب میں ’مآرب ایگری کلچر پروڈکشن سینٹر‘ کے نام سے ایک کارخانہ قائم کیا گیا۔ اس کارخانے کا مقصد مالٹے کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اس کی پیکنگ، اسے ٹھنڈا رکھنے اور مقامی اور غیرملکی منڈیوں تک اس کی برآمدات کے لیے انتظامات کرنا ہے۔
کارخانے کے قیام کےبعد بڑی تعداد میں کسان اور کاشت کار اس کا رخ کررہے ہیں۔ اس کارخانے میں لائے گئے مالٹے کی صفائی، اس کی جانچ پڑتال، مخصوص درجہ حرارت میں پھلوں کو خشک کرنے اور کیڑے مار ادویات کے اثرات زائل کرنے کے مراحلے سے گذرا جاتا ہے۔
مالٹے کی اقسام
یمن کے ایگری کلچر انجینیر عبدالحمید الشریحی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مارب میں کاشت ہونے والا مالٹا مقامی زبان میں’ابو سرہ‘ کے نام سے مشہور ہے۔یہ سب سے معیاری اور بیش قیمت ہے۔ اس کے علاوہ ’المعنق‘، العادی، السکری، اور ’یوسفی‘ نامی مالٹے اگائے جاتے ہیں۔ یوسفی مالٹا مقامی مارکیٹ میں کم نرخوں میں دستیاب ہے۔
مالٹے کی کاشت کےموسم کے دوران کسانوں کی بڑی تعداد ان کی دیکھ پر مامور ہوتی ہے۔ پھل لگنے سے اترنے تک چار ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے اور اس عرصے کے دوران کسان دن رات ان کی دیکھ بحال اور انہیں کیڑہ لگنے سے بچانے میں مصروف رہتے ہیں۔