دوحہ۔ قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں پانچ عرب ملکوں کے سفیر نکالنے سے متعلق بیان نہیں دیا۔ قطر کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ انھوں نے دوحہ سے پانچ عرب ملکوں کے سفیر نکالنے سے متعلق کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیا۔ یہ بیان انھوں نے قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ‘قنا’ کی جانب سے اس خبر کے بعد جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ قطر نے سعودی عرب، مصر، کویت، بحرین اور متحدہ عرب امارات سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو رات گئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی نے کہا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اور قطر کے درمیان تعلقات ‘کشیدہ’ ہیں۔ انہوں نے ایران کو ایک اسلامی طاقت بھی تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران سے عداوت رکھنا عقل مندی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس سے روابط کے دعووں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ملک میں قانونی موشگافیوں کا سامنا ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ ہمارے ملک کو دہشت گردی کے الزامات کے ذریعے بدنام کرنے والے ملکوں اور تنظیموں کا ہر جگہ تعاقب کرتے ہوئے قومی عزت وقار کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
الشیخ تمیم آل ثانی نے کہا کہ دہشت گردی کی معاونت کے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ الزامات داعش اور دہشت گردوں کے خلاف قطر کی مساعی کو نظر انداز کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی خطرہ ان ملکوں سے ہے جو اسلام کا انتہا پسندانہ نسخہ تیار کرنے کا سبب بن رہے ہیں، ایسے ممالک حقائق کی نمائندگی نہیں کرتے۔ ایسے عناصر اور ممالک ہر منصفانہ کارروائی کو مجرمانہ کوشش سے تعبیر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک یا ادارے کو قطر پر دہشت گردی کی پشت پناہی کا الزام لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کسی کو ہم پر دہشت گردی کا الزام لگانے کا حق نہیں کیونکہ انہوں نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد قرار دیکر بلیک لسٹ کیا یا وہ حماس اور حزب اللہ جیسی مزاحمتی تنظیموں کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قطر کے خلاف اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کریں۔ پڑوسی ملکوں کی طرف سے الزامات کا سیل رواں مشترکہ مفادات کے خلاف ہے۔ قطر کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا چاہے دوسرے ملک کی قوم کو بنیادی حقوق سے محروم کیوں نہ کیا گیا ہو۔
امیر قطر نے کسی ملک کا نام لئے بغیر کہا کہ العدید فوجی اڈا بعض پڑوسی ملکوں کی طرف سے لاحق خطرات کی روک تھام اور ملک کے دفاع کا اہم سبب بنے گا۔
امیر قطر کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ نہ جوڑا جائے بلکہ فلسطینیوں کو ان کے منصفانہ حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا حق دیا جائے۔ قطر، فلسطینی قوم کی حقیقی اور آئینی نمائندہ حماس اور اسرائیل کے درمیان منصفانہ امن پر اتفاق کے لیے تیار ہے۔ قطر دونوں فریقوں حماس اور اسرائیل کے ساتھ متوازن تعلقات قائم رکھے ہوئے ہے۔