لکھنو : اعظم خان کے خلاف وقف جائیداد میں خرد برد معاملہ میں مقدمہ درج ہوسکتا ہے ۔ اترپردیش کے سابق وزیر اور سماج وادی پارٹی کے اہم لیڈر محمد اعظم خان پر وقف جائیداد کے معاملے میں مقدمہ درج ہوسکتا ہے ۔ پولیس کے مطابق سوار ٹانڈہ قصبہ کے محلہ مسجد کے باشندے محمد وکیل نے گذشتہ دنوں سنٹرل وقف بورڈ کے رکن ڈاکٹر سید اعجاز عباس کو دئے گئے میمورنڈم میں شکایت کی تھی کہ وقف کی قیمتی زمین کو زونل وقف افسر نے ٹھیکیدار کے ذریعہ سے بہت معمولی کرایہ پر لے لی۔ زمین کا کرایہ بازار ریٹ سے بھی بہت کم ہے۔ اس کے لئے جب انہوں نے اس وقت کے وقف اور حج کے وزیر اعظم خان سے تحریری شکایت کی تو انہوں نے معاملے کو دبا دیا تھا۔
محمد وکیل نے الزام لگایا کہ لاکھوں کی جائیدا د کرایے پر لینے کی آڑ میں جان بوجھ کر من مانے طریقے سے خرد برد کیا گیا۔ اس جائیداد کو ٹھکانے لگانے میں سابق وزیر محمد اعظم خان کی زونل وقف آفیسر کے ساتھ ساتھ ریاست کے اس وقت کے سنی وقف بورڈ کے چےئرمین کی سازش واضح طور پر ظاہر ہوتی ہے۔ لہذا شکایت کرنے والے وکیل نے ڈاکٹر اعجاز عباس سے تینوں کے خلاف قانونی کارروائی کی اپیل کی ہے۔
شکایت کی بنیاد پر سنٹرل وقف بورڈ کے رکن ڈاکٹر اعجا ز نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کیشو کمار چودھری کو خط لکھ کر کہا ہے کہ سابق وزیر سمیت تینوں پر وقف کی جائیداد کو خرد برد کرنے کا جرم بنتا ہے۔ لہذا وقف ایکٹ 1995کے دفعہ 56کے علاوہ دھوکہ دہی سمیت تمام دیگر دفعات میں ان کے خلاف فوری فوجداری معاملہ درج کیا جائے۔مسٹر چودھری نے اس معاملے پر سرکاری وکیل سے قانونی رائے طلب کی ہے۔