میرٹھ ۔ لو جہاد کے نام پر ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے گھر میں گھس کر بدتمیزی کی۔ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے اینٹی رومیو اسکواڈ میں کسی بھی طرح سے غیر سرکاری تنظیم کے کارکنوں کو شامل نہ کرنے اور دباؤ کو نہ ماننے کا فرمان سنایا ہے۔ تاہم میرٹھ کا معاملہ دوسری کہانی بتاتا نظر آ رہا ہے۔ معلومات کے مطابق ‘لو جہاد’ کے الزام میں ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے ایک جوڑے کے ساتھ گھر میں گھس کر بدتمیزی کی۔ انہیں گھسیٹتے ہوئے باہر نکالا اور پھر پولیس کے حوالے کر دیا۔ وہ یہیں پر نہیں رکے۔ پولیس پر کارروائی کا دباؤ بھی بنایا۔
معاملہ میرٹھ کے شاستری نگر علاقے کا ہے۔ الزامات کے مطابق بدھ کو ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے یہاں ایک گھر پر دھاوا بولا اور جوڑے کو ذلیل کیا۔ اس دوران جوڑے سے ان کا اور والد کا نام-پتہ بتانے کے لئے دباؤ ڈالا گیا۔ الزام ہے کہ ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے عاشق جوڑے پر قانونی کارروائی کرنے کے لئے پولیس پر بھی دباو بنایا۔ کارکنوں کا الزام ہے کہ یہ ‘لو جہاد’ کا معاملہ ہے اور جوڑے مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں۔
یوا واہنی کے ڈویژن انچارج ناگیندر پرتاپ کا الزام ہے کہ پکڑا گیا نوجوان، لڑکی کا مذہب تبدیل کروانا چاہتا تھا۔ ہندو یوا واہنی کے کارکنوں نے پولیس پر مالک مکان کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ معلومات کے مطابق پولیس نے جوڑے کو تھانے میں روک تو لیا ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی۔ یوا واہنی کے ناگیندر نے مالک مکان پر بھی کیس درج کرنے کی مانگ کی۔ اس معاملے میں ابھی جوڑے کا بیان سامنے نہیں آ پایا۔