بارہ بنکی۔ وقف کی زمینوں پر طلاق شدہ خواتین کے لئے بنے پناہ گاہ۔ آل انڈیا مسلم وومین پرسنل لاء بورڈ نے اتر پردیش حکومت سے طلاق شدہ خواتین کے لئے اوقاف کی زمینوں پر شیلٹر ہوم کھول کر انہیں کوشل وکاس مشن کے تحت تربیت دیکر خود کفیل بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بورڈ کی صدر شائستہ عنبر نے آج یہاں یو این آئی اردو کو بتایا کہ انہوں نے ریاست کی خواتین و اطفال کی فلاح و بہبود کی وزیر ریتا بہوگنا جوشی کو دیئے گئے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ وقف کی زمینیں طلاق شدہ خواتین کی بحالی کے لیے استعمال کی جانی چاہئیں۔ انہوں نے بارہ بنکی میں مس پروا میں عالیہ نامی خاتون کی طلاق کے بعد خودکشی کے واقعہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر طلاق شدہ خواتین کو وقف کی زمین پر پناہ گاہ بنا کر انہیں خود کفیل بنانے کیلئے انہیں ریاستی اور مرکزی حکومت کی کوشل وکاس مشن اسکیم کے تحت تربیت دی جائے، تو انہیں خودکشی جیسا قدم نہیں اٹھانا پڑے گا۔
اس کے ساتھ ہی محترمہ شائستہ نے وقف کی املاک پر ایسے شیلٹر ہوم بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے، جس میں طلاق شدہ، بیوہ، بزرگ، بے سہارا عورتیں، عصمت دری اور گھریلو تشدد کی عورتوں کو آسرا اور روزگار دیا جا سکے۔ انہیں زردوزی اور دیگر روایتی ٹیکنیک کی تربیت دی جائے اور ان کی طرف سے تیار مال کو حکومت خریدے۔ شائستہ نے کہا کہ ریاست کی نئی حکومت سے نئی توقعات اور امیدیں ہیں۔ پردیش میں زیادہ تر مسلم خواتین ہچکچاہٹ اور مذہبی مسائل کی وجہ سے کسی کو اپنے مسئلے نہیں بتا پاتی ہیں، لہذا ریاستی حکومت اس تقاضے کو سمجھتے ہوئے کھلے ذہن سے سوچتے ہوئے ہر ضلع میں واقع خاتون پولیس سماعت سیل میں آل انڈیا مسلم وومن پرسنل لاء بورڈ کا ایک چیمبر لازمی طور پر قائم کیا جائے، تاکہ طلاق، نکاح، دوسری شادی، مہر، پرورش، وراثت، خلع اور حلالہ جیسے مسائل سے متعلق سماعت شرعی طریقے سے ہو سکے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ طلاق یا گھریلو تشدد کے معاملے فاسٹ ٹریک کورٹ میں جلد سے جلد نمٹائے جائیں۔ ساتھ ہی ریاست میں مکمل شراب بندی نافذ کی جائے، کیونکہ خواتین کے تئیں زیادہ تر جرائم شراب کے نشے میں ہی ہوتے ہیں۔