لکھنئو۔ یوگی کے بیان پر مسلمانوں اور اپوزیشن لیڈروں کا ردعمل،نماز اور سوریہ نمسکار ایک نہیں۔ لکھنؤ کے یوگا فیسٹیول میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے سوریہ نمسکار اور نماز کا موازنہ کرنے پر مسلمانوں اور اپوزیشن لیڈروں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ کچھ مسلم مذہبی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں نے مذمت کرتے ہوئے یوگی کے اس بیان کو ہندو اور مسلم دونوں کے مذہب کو توڑنے کی قواعد قرار دیا ہے تو وہیں، کچھ لوگوں نے یوگی کے اس بیان کی ستائش کی ہے۔
مسلم عالم دین عمیر الیاسی کا کہنا ہے کہ نماز اور سوریہ نمسکار دونوں مختلف چیزیں ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یوگی نے ان دونوں کو جوڑ کر ہندو اور مسلمان دونوں کے مذہبوں کو توڑنے کی کوشش کی ہے۔ وہیں، کانگریس کے پی ایل پنیا کا کہنا ہے کہ نماز اور سوریہ نمسکار میں مماثلت ہے۔ ہو سکتا ہے یکسانیت ہو، لیکن دونوں کے معاملہ میں ایک جیسا ہی رویہ ہونا چاہئے۔ دونوں سے پیار محبت بڑھنے کی بات ہو۔ امید ہے مستقبل میں پیار محبت بڑھے گی۔
جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے یوگی کے اس بیان کی ستائش کی ہے۔ تیاگی کا کہنا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ ذمہ داری نے انہیں نرم دل بنا دیا ہے۔ عالم دین مولانا صہیب قاسمی نے بھی یوگی کے بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پوجا نماز جیسی تمام عبادتیں ایک جیسی ہیں۔ خدا ایک ہے اور عبادت ایک ہی کے لئے سب کرتے ہیں۔ یوگی کا یہ بیان ایک اچھا بیان ہے۔
یوگی کے بیان پر بی جے پی ترجمان شاہنواز حسین کا کہنا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کو مذہب سے جوڑ کر نہ دیکھیں، اسے صحت سے جوڑ کر دیکھیں۔ وہیں، این سی پی لیڈر ماجد مینن نے کہا کہ وزیر اعلی کی کرسی پر بیٹھ کر یوگی مذہب کی تشہیر نہ کریں۔
بتا دیں کہ لکھنئو کے یوگا فیسٹیول میں اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو سوریہ نمسکار کو نماز کی ملتی جلتی شکل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ لوگوں کے معاشرے کو توڑنے والی ذہنیت کی وجہ سے اس کی تشہیر نہیں کی جاتی ہے۔ یوپی کے وزیر اعلی نے کہا کہ سوریہ نمسکار میں جتنے آسن ہیں ، وہ مسلمانوں کے نماز پڑھنے سے ملتے جلتےہیں۔