واشنگٹن۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اوباما انتظامیہ کی جانب سے متعارف کروائی گئی موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ سے متعلق پالیسی کو ختم کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ دی انرجی انڈوپینڈینس ایگزیکٹیو آرڈر کی ذریعے سابق صدر اوباما کی جانب سے ایک درجن سے زائد اقدامات کو معطل کر دیا گیا ہے۔
منسوخ کیے گئے منصوبوں میں کلین پاور پلان بھی شامل ہے جو ریاستوں میں کاربن کے اخراج میں کمی سے متعلق تھا۔ کاروباروں اداروں نے ٹرمپ انتظامیہ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ ماحولیاتی کارکنوں نے اس کی مذمت کی ہے۔
صدارتی حکم نامے پر دوستخط سے قبل صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ’کوئلے کے خلاف جنگ‘ اور ’نوکریاں ختم کرنے والے اصولوں‘ کا خاتمہ کر دیں گے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران صدر ٹرمپ نے دسمبر 2015 میں پیرس میں طے پانے والے معاہدے سے امریکہ کی دستبرداری کا عندیہ دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ نئے اقدامات سے ’معاشی ترقی اور ملازمتوں کے مواقعے بڑھانے کے لیے سستی، قابل اعتبار اور شفاف توانائی اور بجلی حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔‘ تاہم ماحولیاتی تحفظ کی تنظیموں نے تنبیہ کی ہے کہ انھیں اس سے اپنے ملک اور بیرون ملک سخت تنائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
صدر ٹرمپ نے ماحولیات کے حوالے سے سابق صدر اومابا سے مختلف پالیسی ترتیب دی ہے۔ سابق صدر اوباما کا ماننا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ’حققیقی ہے اور اس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔‘ دی کلین پاور پلان کا مقصد پیرس معاہدے کے مطابق کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں سے گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو محدود کرنا تھا۔
یہ پالیسی ریپلکنز کے زیرحکومت ریاستوں میں غیرمعروف رہی تھی جہاں انھیں قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا تھا خاص طور پر ان کاروباری اداروں کی جانب سے جن کا انحصار تیل، کوئلے یا گیس پر ہے۔ گذشتہ سال سپریم کورٹ نے عارضی طور پر اس منصوبے کو معطل بھی کر دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے اس منصوبے کو منسوخ کرنے سے لوگوں کو کام ملے اور امریکہ کا درآمدی تیل پر انحصار کم ہوگا۔ اس کا کہنا ہے صدر امریکہ کو توانائی کی پیداوار میں آگے لے کر جائیں۔ ‘گذشتہ انتظامیہ نے اپنی پالسیوں میں ملازمین کی قدر کم کی تھی۔ ہم لوگوں کو ملازمت دیتے ہوئے ماحول کا تحفظ کر سکتے ہیں۔’