نئی دہلی۔ شمال مشرقی ریاستوں میں اقتدار میں آنے پر گئو کشی پر بی جے پی کو اعتراض نہیں ہے۔ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی زیر قیادت بی جے پی کی حکومت کی طرف سے گئو کشی اور غیر قانونی ذبیحہ خانوں پر پابندی کو لے کر بڑے پیمانہ پر کریک ڈاون جاری ہے تو وہیں، دوسری طرف اس نے واضح کیا ہے کہ شمال مشرق کی تین ریاستوں میں وہ گئو کشی اور غیر قانونی مذبح کے خلاف کریک ڈاون نہیں کرے گی۔ ان تین ریاستوں میں اگلے سال الیکشن ہونے والے ہیں۔
عیسائی اکثریت والے میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ میں بیف کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے اور یوپی میں غیر قانونی مذبح کے خلاف بی جے پی کی چھیڑی گئی مہم کے یہاں سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان تینوں ریاستوں میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے پر یہ قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں کہ بی جے پی یہاں بھی یوپی کا فارمولہ اپنائے گی، تاہم پارٹی کے میگھالیہ کے جنرل سکریٹری ڈیوڈ کھرستی نے ایک بیان جاری کر کے ان قیاس آرائیوں کو پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لئے اس طرح کی افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
ہندوستان ٹائمس ڈاٹ کام کے مطابق، بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اگر ہماری پارٹی آئندہ سال ریاست میں اقتدار میں آتی ہے تو یوپی کی طرح ہم یہاں گئو کشی پر پابندی نہیں لگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی حقیقت یکسر مختلف ہے اور ہمارے مرکزی لیڈران اس سے بخوبی واقف ہیں۔
دو ہزار گیارہ کی مردم شماری کے مطابق، ناگالینڈ کی آبادی جو کہ تقریبا دو ملین ہے، اس میں تقریبا اٹھاسی فیصد آبادی عیسائیوں کی ہے۔ جبکہ میزورم میں ستاسی اور میگھالیہ میں تقریبا پچھتر فیصد عیسائی ہیں۔ کانگریس میگھالیہ اور میزورم میں اقتدار میں ہے جبکہ ناگالینڈ میں ناگا پیپلز فرنٹ کی زیر قیادت ڈیموکریٹک الائنس آف ناگالینڈ اتحاد میں بی جے پی ایک چھوٹی پارٹنر ہے۔