نئی دہلی۔ نریندر مودی حکومت یونیورسٹیوں کو ’’تجربہ گاہوں ‘‘میں تبدیل کررہی ہے۔ یہ الزام سینئر ممبر پارلیمنٹ اور جنتا دل (یو) لیڈر شرد یادو نے مرکزی حکومت پر لگایا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ ملک بھر میں یونیورسٹیوں کے احاطوں کو ’’تجربہ گاہوں‘‘ میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ قوم پرستی اور آزادی یا اظہار رائے کی آزادی جیسے جذباتی معاملوں پر بحث شروع کرائی جا سکے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کی چیزوں کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ شرد یادو نے یہاں یو این آئی کو بتایا کہ یہ ایک خطرناک کھیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور عوام کو قوم پرستی یا آزادی یا اظہار رائے کی آزادی پر کبھی کوئی شک نہیں رہا۔ مسٹر یادو نے وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجو پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ انہیں یہ بات بڑی احمقانہ لگی ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ کو ایک کالج کی طالبہ کے بعض ریمارکس پر ردعمل ظاہر کرنا پڑا۔ وہ گرمہر کور کے وائرل ہونے کے بعد مسٹر رجیجو کے ٹوئیٹ پر اٹھے تنازعہ کاحوالہ دے رہے تھے۔
مسٹر یادو نے پوچھا ملک کب سے اتنا غیر محفوظ ہوگیا کہ مرکزی حکومت میں امور داخلہ کے وزیر مملکت کو طلبا کی رائے زنی کا جواب دینا پڑ گیا۔ تاہم اٹل بہاری واجپئی حکومت میں مرکزی وزیر رہے مسٹر یادو نے کہا کہ انہیں رامجس کالج میں طلبا کے دو گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے تازہ واقعات پر ذرا بھی تعجب نہیں ہوا۔ کیونکہ مودی حکومت پچھلے ڈھائی سال سے یونیورسٹیوں میں یکے بعد دیگر ے تجربات کررہی ہے۔ یہ ایک خاص طریقہ کار ہے انہوں نے جے این یو اور حیدر آباد میں بھی ایسا کیا تھا۔ انہوں نے کہا مجھے حیرانی ہے کہ پچھلے 70 سال میں یونیورسٹیوں میں کبھی اس طرح کے واقعات سامنے نہیں آئے۔ یہ کچھ نئے رجحان ہیں اور یہ خطرناک ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ تازہ تنازعہ جسے بی جے پی کے لیڈر سوشل میڈیا پر بہت فروغ دے رہے ہیں، اس کا تعلق اترپردیش کےچناؤ سے تو نہیں ہے۔ مسٹر یادو نے جو بڑی صاف گوئی سے بات کرتے ہیں کہا مجھے آپ کے سوال کرنے پر تعجب ہے۔ الیکشن کے بغیر بھی یہ حکومت یونیورسٹی اور کالج کے احاطوں میں نوجوان ذہنوں اور طلبا کے ساتھ تجربات کرتی رہی ہے۔
ایک دیگر سوال کے جواب میں مسٹر یادو نے کہا اصل بات یہ ہے کہ جس طریقہ سے کرن رجیجو نے سوشل میڈیا پر بیانات جاری کئے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کسی منصوبے کے تحت کام کررہے ہیں۔ مگر مجھے افسوس ہے کہ باجپئی حکومت کے اندر ایسی چیزیں کبھی نہیں تھیں۔ ملک کے ابھرتے سیاسی حالات پر خصوصاً یوپی الیکشن کے ضمن میں انہوں نے کہا کہ میں انتخابی نتائج پر کوئی قیاس آرائی نہیں کروں گا مگر وقت آگیا ہے کہ تمام اپوزیشن پارٹیاں بشمول کانگریس، علاقائی اور کمیونسٹ پارٹیاں اپنا ایک نصب العین بنا کر وزیراعظم نریندر مودی حکومت کی موجودہ شکل و صورت کے خلاف لڑیں۔