سری نگر۔ کشمیر پر وزارت داخلہ کی رپورٹ مداخلت فی الدین ہے۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر نے مرکزی وزارت داخلہ کی کشمیر میں مساجد اور مدارس کو کنٹرول کرنے کی تجاویز کو مداخلت فی الدین قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ وزارت داخلہ نے وادئ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے تیار کردہ ایک جائزہ رپورٹ میں مساجدو مدرسوں کو کنٹرول کرنے کی تجاویز پیش کی ہیں۔ جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے یہاں جاری ایک بیان میں وزارت داخلہ کی تجاویز کے ردعمل میں کہا ’دین اسلام انسانی فطرت کا دوسرا نام ہے اور جس طرح انسانی فطرت اور تخلیق کو بدلنا ناممکن ہے اسی طرح دین اسلام کو بدلنا بھی ناممکن ہے۔
اسلام اعتدال، امن و امان، عدل و انصاف اور انسانی قلوب کو یکسوئی عطا کرنے والا نظام حیات ہے جو کائنات کے خالق و مالک نے انسان کی صحیح رہنمائی کے لیے نازل کیا ہے۔ اگر انسان دنیا میں امن و امان اور عدل و انصاف کے قیام کا متمنی ہے تو اسلامی نظام حیات کو اختیار کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ جتنی اہمیت انسانی زندگی میں آفتاب و ماہتاب کو حاصل ہے اس سے زیادہ اہمیت اسلامی نظام حیات کو ہے‘۔ انہوں نے کہا ’تصوف یا کسی اور نام پر اسلام کو نہ آج تک کسی نے بدلا ہے اور نہ ہی آئندہ بدل سکتا ہے۔
دراصل تصوف اسلامی تزکیہ نفس یا قرآنی سلوک کا ہی دوسرا نام ہے جس طرح صلوٰۃ کا دوسرا نام نماز ہے یا صوم کا دوسرا نام روزہ ہے۔ لیکن نماز یا روزہ کے الفاظ کی آڑ میں اسلامی نظام صلوٰۃ و صوم کو بدلنا کسی بھی صورت میں ممکن نہیں ہے۔ جن لوگوں نے بھی باطل کے اشاروں پر کبھی اسلام کو بدلنے کی کوشش کی ہے وہ دنیا میں ہی رُسوا ہوکر رہ گئے اور اگر اب بھی کسی کوذلیل وخوار ہونے کا شوق ہے وہ اپنے اس شوق و ذوق کو پورا کرسکتا ہے لیکن اس کوشش سے اسلامی تعلیمات کو کبھی بدل نہیں سکتا ہے کیوں کہ قرآن اور سیرت رسول (ص) جو اسلام نظام زندگی کے بنیادی ماخذ ہیں‘ تا قیام قیامت اپنی اصل حالت میں موجود رہیں گے‘۔
ایڈوکیٹ زاہد علی نے کہا کہ جہاں تک علیحدگی پسندی کو ختم کرانے کی خاطر تجاویز کی بات ہے اب تک مسئلہ کشمیر کو دفنانے کی جتنی بھی کوششیں کی گئی ہیں اتنا ہی یہ مسئلہ مزید اُبھرا اور اب ساری دنیا کو معلوم ہوگیا ہے کہ کشمیری لوگ علیحدگی پسند نہیں بلکہ اپنے بنیادی حق ’حق خودارادیت‘ کا مطالبہ کررہے ہیں جو کہ عالمی سطح پر ہر قوم کا بنیادی حق تسلیم کیا گیا ہے۔