دیوبند۔ یوم تنخواہ پر آر بی آئی کے ذریعہ بڑے پیمانے پر تیاریوں کے دعوے زمینی سطح پر پوری طرح ناکام ثابت ہوگئے اور تنخوادار ملازمین سمیت عام آدمی،بڑے چھوٹے ادارے ،صنعتی مراکز اور طلباء کو کسی قسم کی سہولت ابھی تک میسر نہیں ہوسکی ہے۔ بغیر تیاری کے نوٹ منسوخی کا فیصلہ اب لوگوں کے لئے شدید ترین مراحل اور دشواریوں میں اضافہ کرتا جارہاہے۔
دیوبند میں سیلری ہفتہ کا عالم یہ ہے کہ چند ایک کے علاوہ کسی بھی بینک کے پاس کیش نہیں ہے ،تمام اے ٹی ایم مشینیں کلی طورپر بند ہیں ،عوام دردر کی ٹھوکرے کھانے کے بعد مایوس ہورہی ہے ،لیکن حکومت اور آبی آئی تک ان کی آواز نہیں پہنچ رہی ہے۔
نوٹ بندی کو تین ہفتہ سے زیادہ وقت گذر چکا ہے ،حکومت کادعویٰ تھاکہ دو تین ہفتہ بعد لوگوں کو راحت ملے گی لیکن ایسے بالکل نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس تجارت اور بازاروں پر زبردست منفی اثر ہورہا،جہاں چھوٹی صنعتی پوری طرح بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی وہیں بڑے ادارے کسم پرسی کے عالم میں اپنے نظام کو دھکیل رہے ہیں۔
دکاندار ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹے ہیں ،ملازمین کو بڑی شدت سے اپنی تنخواہوں کا انتظار تھا،بینکوں میں تنخواہیں پہنچ گئی لیکن ہاتھ میں کچھ آیا نہیں ،بڑے پیمانے پر سیلری ڈے کی تیاریوں کادعویٰ کیاگیاتھا لیکن بینکوں میں کیش ہی نہیں ہے تو پھر یہ تیاریاں کس کام کی۔کچھ بینکوں میں پینشن والوں کو محض دو ہزار روپیہ دیئے جارہے ہیں جبکہ تنخواہ والوں کو تین سے پانچ ہزار روپیہ دیئے جارہے ہیں جبکہ اکثر بینکوں میں کیش نہ ہونے کے سبب عوام ابھی تک خالی ہاتھ ہے۔
بڑی تعداد میں کرنسی بینکوں تک پہنچانے کے دعوے کئے جارہے ہیں پھر آخرکیاوجہ ہے کہ بینک لوگوں کو ان کی نقدی نہیں دے رہے ہیں یاپھر حکومت کے یہ محض اخباری دعوے ہیں۔ گزشتہ تین ہفتہ کی جدوجہد کے بعد یہ تو اندازہ ہر شہری کو ہوچکا ہے کہ نوٹ منسوخی نے ملک میں جو معاشی بحران پیدا کردیاہے ،اس سے نبرد آزما ہونا انتہائی مشکل ترین عمل ہے اور طویل وقت تک اس کے اثرات نظام پر پڑینگے ہیں ۔
جہاں ہمیشہ بینک سے تنخواہ حاصل کرنے والے ملازمین پریشان ہیں و ہیں چھوٹے اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ پیدا ہوگیا،کچھ اداروں کے ذمہ داران کشمکش میں ہیں تو کہیں بینک کھاتے کھلوانے کا عمل چل رہا۔ جس کے سبب تمام تنخواہ دار لوگ خالی ہاتھ ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق اس شدت کے بحران کا اصل سبب نوٹ بندی سے قبل اور اس کے بعد بھی تیاری نہ ہونا اگر حکومت پہلے سے مضبوط روڈ میپ بنا لیتی یا پھر ان گزرنے والے تین ہفتوں کے وقت میں کچھ قابل ذکر قدم اٹھالیتی تو شاید حالات اس قدر بدتر نہ ہوتے ہیں ،مزید پیٹرول پمپوں پر ایک ہزار کے بعد پانچ سو کے نوٹ بند کئے جانے سے بھی لوگوں میں سخت ناراضگی ہے اور حکومت پر تنقید کی جارہی ہے کہ حکومت لوگوں کو سہولت دینے کے بجائے نئے نئے فرمان جاری کرکے عوام کی مشکلات میں اضافہ کررہی ہے۔